مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 150

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ،عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأُسْقِطَتْ، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ، وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 150

کتاب باب سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک دو عورتیں جو بنو ہزیل کے ایک آدمی کے ماتحت (بیویاں تھیں )ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کا ستون مارا تو اس کا حمل ساقط کر دیا گیا، وہ جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے اور کہا: ہم اس کی دیت کیسے دیں جو نہ چیخا نہ رویا، نہ پیا اور نہ کھایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بدویوں کی سجع کی طرح، سجع کلامی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام آزاد کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے عورت کے عصبہ رشتہ داروں پر (مقرر)کیا۔
تشریح : (1).... وہ عورت بھی مر گئی اور اس کے پیٹ میں جو بچہ تھا وہ بھی مر گیا تھا۔ اس بنیاد پر قاتل عورت پر دو قسم کی دیت عائد ہوئی۔ ایک عورت کے قتل کی اور دوسری جنین کے قتل کی۔ اس حدیث میں اختصاراً صرف جنین کی دیت بیان ہوئی ہے، جو کہ ایک غلام یا لونڈی ہے۔ واضح رہے کہ عورت کی دیت مرد سے نصف یعنی پچاس اونٹ ہے۔ (2) .... قاتل عورت کے عصبہ یعنی اولاد اور باپ کی طرف کے رشتہ دار، اس دیت کو ادا کریں گے اور مقتول جنین کے ورثاء اسے وصول کریں گے، جوان کی شرعی وراثتوں میں سے ایک میراث ہوگی۔ (3) .... جنین کی یہ دیت اس وقت ہے اگر وہ مردہ پیدا ہو۔ لیکن اگر وہ زندہ پیدا ہوا اور پھر بعد میں مرا تو اس صورت میں بڑے آدمی کی دیت ادا کرنا ہوگی، اگر وہ لڑکا ہوا تو سو اونٹ اور اگر لڑکی ہوئی تو پچاس اونٹ۔( شرح صحیح مسلم 2؍62۔)
تخریج : صحیح مسلم : 11؍178، 179، کتاب القسامة رقم 37، 38، جامع ترمذی، کتاب الهبات : 15، باب دیة الجنین : 4؍666، سنن ابي داؤد، کتاب الدیات : 22، باب دیة الجنین : 12؍311، سنن دارمي، کتاب الدیات : 20، باب دیة الجنین : 2؍117، مسند أحمد : 4؍246، مسند طیالسي: 1؍294، سنن دارقطني : 3؍198، سنن الکبریٰ بیهقي: 8؍114، سنن دارمي،ا لمقدمة : 54، باب الرجل یفتی بشئی ثم یبلغه عن النبی صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فیرجع الی قول النبی صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ : 1؍123۔ (1).... وہ عورت بھی مر گئی اور اس کے پیٹ میں جو بچہ تھا وہ بھی مر گیا تھا۔ اس بنیاد پر قاتل عورت پر دو قسم کی دیت عائد ہوئی۔ ایک عورت کے قتل کی اور دوسری جنین کے قتل کی۔ اس حدیث میں اختصاراً صرف جنین کی دیت بیان ہوئی ہے، جو کہ ایک غلام یا لونڈی ہے۔ واضح رہے کہ عورت کی دیت مرد سے نصف یعنی پچاس اونٹ ہے۔ (2) .... قاتل عورت کے عصبہ یعنی اولاد اور باپ کی طرف کے رشتہ دار، اس دیت کو ادا کریں گے اور مقتول جنین کے ورثاء اسے وصول کریں گے، جوان کی شرعی وراثتوں میں سے ایک میراث ہوگی۔ (3) .... جنین کی یہ دیت اس وقت ہے اگر وہ مردہ پیدا ہو۔ لیکن اگر وہ زندہ پیدا ہوا اور پھر بعد میں مرا تو اس صورت میں بڑے آدمی کی دیت ادا کرنا ہوگی، اگر وہ لڑکا ہوا تو سو اونٹ اور اگر لڑکی ہوئی تو پچاس اونٹ۔( شرح صحیح مسلم 2؍62۔)