كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنِ الْحُسَيْنِ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((فِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ، وَفِي الْمُوَضِّحَةِ خَمْسٌ))
کتاب
باب
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انگلیوں میں (دیت)دس دس (اونٹ)ہیں اور اس زخم میں جو ہڈی کو ننگا کردے پانچ (اونٹ دیت)ہیں۔
تشریح :
دیت سے مراد و ہ مال ہے جو قاتل مقتول کے ورثاء کو جان کے بدلے دیتا ہے۔ اسی طرح اعضاء میں بھی دیت ہے۔ اس حدیث میں انگلیوں کی دیت بیان کی گئی ہے اور ساتھ ہی زخم کی۔ زخم کی مختلف کیفیات کے اعتبار سے دیت بھی مختلف ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
﴿ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ﴾ (المائدۃ : 45) ’’اور زخموں میں قصاص ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ﴾ (النساء : 92)
’’اور اس کے گھر والوں کو دیت دے۔‘‘
تخریج :
سنن الکبریٰ، بیهقي: 8؍92، 81، جامع ترمذي، کتاب الدیات : 3، باب الموضحة : 4؍648، سنن دارمي: 2؍115، کتاب الدیات : 16، باب فی الموضحة، مسند احمد : 2؍217، سنن دارقطني : 3؍207، سنن ابن ماجة: 18، باب دیة الأصابع رقم : 2653، 2655۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔
دیت سے مراد و ہ مال ہے جو قاتل مقتول کے ورثاء کو جان کے بدلے دیتا ہے۔ اسی طرح اعضاء میں بھی دیت ہے۔ اس حدیث میں انگلیوں کی دیت بیان کی گئی ہے اور ساتھ ہی زخم کی۔ زخم کی مختلف کیفیات کے اعتبار سے دیت بھی مختلف ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
﴿ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ﴾ (المائدۃ : 45) ’’اور زخموں میں قصاص ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ﴾ (النساء : 92)
’’اور اس کے گھر والوں کو دیت دے۔‘‘