كِتَابُ بَابٌ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ يُهَرَاقُ بِهِ الدُّنْيَا، لَأَنْتَنَ أَهْلَ الدُّنْيَا))
کتاب
باب
اور اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر بے شک ایک پیپ کا ڈول دنیا میں بہا دیاجائے تو یقینا دنیا والوں کو بدبودار کر دے۔
تشریح :
فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ هَذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ﴾ (ص : 57)
’’یہ ہے (سزا)سو وہ اسے چکھیں، کھولتا ہوا پانی اور پیپ۔‘‘
غساق: .... جہنمیوں کے چمڑے سے بہنے والی پیپ ’’غَسَقَ الْجُرْحُ غَسَقَانًا‘‘ جب زخم سے پیپ وغیرہ نکلے۔ قاموس اور لغت کی دوسری کتابوں میں ’’غَسَّاقٌ‘‘ کا معنی ’’اَلْبَارِدُ وَالْمُنْتِنُ‘‘ لکھا ہے۔ نہایت ٹھنڈا اور بدبودار۔ قرآن مجید میں دو مقامات پر یہ لفظ ’’حمیم‘‘ (گرم پانی)کے مقابلے میں آیا ہے۔ ایک یہاں اور دوسرے سورۂ نبا (25)میں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں اس کا معنی شدید ٹھنڈی اور بدبودار کرنا زیادہ مناسب ہے، کیوں کہ جہنم میں گرمی (آگ)کا عذاب بھی ہے اور سردی (زمہریر)(کا بھی۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اَلْحَمِیْمُ‘‘ انتہاء کو پہنچا ہوا گرم اور ’’غساق‘‘ ایسا ٹھنڈا (جس کی ٹھنڈک برداشت نہ ہو سکے)۔
تخریج :
زیادات الزهد، ابن مبارك : 90، جامع ترمذی، کتاب صفة جهنم، باب صفة شراب أهل النار : 2584، تفسیر ابن کثیر : 42؍4۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ هَذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ﴾ (ص : 57)
’’یہ ہے (سزا)سو وہ اسے چکھیں، کھولتا ہوا پانی اور پیپ۔‘‘
غساق: .... جہنمیوں کے چمڑے سے بہنے والی پیپ ’’غَسَقَ الْجُرْحُ غَسَقَانًا‘‘ جب زخم سے پیپ وغیرہ نکلے۔ قاموس اور لغت کی دوسری کتابوں میں ’’غَسَّاقٌ‘‘ کا معنی ’’اَلْبَارِدُ وَالْمُنْتِنُ‘‘ لکھا ہے۔ نہایت ٹھنڈا اور بدبودار۔ قرآن مجید میں دو مقامات پر یہ لفظ ’’حمیم‘‘ (گرم پانی)کے مقابلے میں آیا ہے۔ ایک یہاں اور دوسرے سورۂ نبا (25)میں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں اس کا معنی شدید ٹھنڈی اور بدبودار کرنا زیادہ مناسب ہے، کیوں کہ جہنم میں گرمی (آگ)کا عذاب بھی ہے اور سردی (زمہریر)(کا بھی۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اَلْحَمِیْمُ‘‘ انتہاء کو پہنچا ہوا گرم اور ’’غساق‘‘ ایسا ٹھنڈا (جس کی ٹھنڈک برداشت نہ ہو سکے)۔