مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 139

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَاءٌ كَالْمُهْلِ، قَالَ: ((كَعَكَرِ الزَّيْتِ، فَإِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 139

کتاب باب سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ پانی پگھلے ہوئے تانبے جیسا ہوگا، تیل کی تلچھٹ کی طرح، جب وہ اس کے قریب کیا جائے گا تو اس کے چہرے کی چمڑی گر جائے گی۔‘‘
تشریح : پچھلی حدیث میں پیپ سے چہرے کے بھونے جانے کا ذکر تھا اور اس میں گرم پانی سے چہرے کی چمڑی کے گر جانے کا ذکر ہے۔ ممکن ہے ایسا یکے بعد دیگرے ہو۔ واللہ اعلم
تخریج : زیادات الزهد، ابن مبارك : 90، جامع ترمذي، کتاب صفة جهنم، حدیث : 2584، مستدرك حاکم، کتاب الأهوال، صفة ماء کالمهل : 604؍4، صحیح ابن حبان (الموارد)649، مسند أحمد : 71؍3، حلیة الأولیاء، ابونعیم : 182؍8۔ محدث البانی نے اسے ضعیف کہا ہے لیکن امام حاکم اور ابن حبان نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ پچھلی حدیث میں پیپ سے چہرے کے بھونے جانے کا ذکر تھا اور اس میں گرم پانی سے چہرے کی چمڑی کے گر جانے کا ذکر ہے۔ ممکن ہے ایسا یکے بعد دیگرے ہو۔ واللہ اعلم