كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ﴾ [إِبْرَاهِيم: 17]، قَالَ: ((يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ، فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ ووقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ، فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ، وَيَقُولُ ﴿وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ﴾ [مُحَمَّد: 15]، وَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا﴾ [الْكَهْف: 29] ))
کتاب
باب
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ عزوجل کے فرمان کے بارے میں بیان کرتے ہیں : ﴿ وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ﴾(ابراہیم : 17)’’اور اسے اس پانی سے پلایا جائے گا، جو پیپ ہے، وہ اسے بہ مشکل گھونٹ گھونٹ پیے گا۔‘‘ فرمایا کہ وہ اس کے قریب کیا جائے گا تو اسے سخت ناپسند لگے گا اور جب وہ اس کے نزدیک لایا جائے گا تو اس کے چہرے کو بھون ڈالے گا اور اس کے سر کی چمڑی گر جائے گی۔ جب وہ اسے پیے گا تو اس کی انتڑیاں کاٹ دے گا، یہاں تک کہ اس کی پیٹھ سے نکل جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ﴿ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ﴾ (محمد : 15)’’اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا، تو وہ ان کی انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔‘‘ اور اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا﴾ (الکہف : 29)’’اور اگر وہ اپنی مانگیں گے تو انہیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیاجائے گا۔ جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہیاور بری آرام گاہ ہے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں گرم پانی کے ساتھ جہنمیوں کے زخموں کی پیپ بھی انہیں پلانے کاذکر ہے۔ انہیں زقوم (تھوہر)کے درخت کا کھانا دیا جائے گا جو گلے میں اٹکلنے والا ہوگا، جو نہ موٹا کرے گا اور نہ بھوک ختم کرے گا۔ لیکن بھوک کی شدت اتنی ہوگی کہ اسے کھاتے جائیں گے، پھر سخت پیاس لگے گی اور پینے کے لیے انہیں پیپ دی جائے گی جو انتہائی گرم، بدبودار، کریہہ المنظر اوربدذائقہ ہو گی لیکن چار و ناچار اسے گھونٹ گھونٹ کر کے پئیں گے۔ایسے ہی انتہائی گرم پانی دیا جائے گا، جیسا کہ اوپر بیان ہوا۔ أعاذنا اللّٰه منه
تخریج :
زیادات الزهد، ابن مبارك : 89، مسند احمد : 5؍265، حلیة الأولیاء : 8؍182، سنن ترمذي: 2583۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔
اس حدیث میں گرم پانی کے ساتھ جہنمیوں کے زخموں کی پیپ بھی انہیں پلانے کاذکر ہے۔ انہیں زقوم (تھوہر)کے درخت کا کھانا دیا جائے گا جو گلے میں اٹکلنے والا ہوگا، جو نہ موٹا کرے گا اور نہ بھوک ختم کرے گا۔ لیکن بھوک کی شدت اتنی ہوگی کہ اسے کھاتے جائیں گے، پھر سخت پیاس لگے گی اور پینے کے لیے انہیں پیپ دی جائے گی جو انتہائی گرم، بدبودار، کریہہ المنظر اوربدذائقہ ہو گی لیکن چار و ناچار اسے گھونٹ گھونٹ کر کے پئیں گے۔ایسے ہی انتہائی گرم پانی دیا جائے گا، جیسا کہ اوپر بیان ہوا۔ أعاذنا اللّٰه منه