كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ﴿وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ﴾ [الْمُؤْمِنُونَ: 104]، قَالَ: ((تَشْوِيهِ النَّارُ، فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّى تَبْلُغَ وَسَطَ رَأْسِهِ، وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَى حَتَّى تَضْرِبَ سُرَّتَهُ))
کتاب
باب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ﴾ (المؤمنون : 104)’’اور وہ اس میں تیوری چڑھانے والے ہوں گے۔‘‘ فرمایا کہ آگ اسے جھلسا دے گی، تو اس کا اوپر والا ہونٹ سکڑ جائے گا، یہاں تک کہ اس کے سر کے درمیان تک پہنچ جائے گا اور اس کا نیچے والا ہونٹ لٹک جائے گا، تا آں کہ اس کی ناف کو جا لگے گا۔
تشریح :
جہنمی آگ میں جلنے سے بدشکل ہوجائے گا۔ علامہ طیبی رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ تیوری چڑھائیں گے اور ترش رو ہوں گے۔ دوسرا قول ہے کہ ان کے دانت ظاہر ہو جائیں گے اور یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ تفسیر کے موافق ہے۔( تحفة الأحوذي : 3؍345۔)
تخریج :
زیادات الزهد، ابن مبارك : 84، جامع ترمذي، کتاب جهنم : 5، باب طعام أهل النار : 2587۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔
جہنمی آگ میں جلنے سے بدشکل ہوجائے گا۔ علامہ طیبی رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ تیوری چڑھائیں گے اور ترش رو ہوں گے۔ دوسرا قول ہے کہ ان کے دانت ظاہر ہو جائیں گے اور یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ تفسیر کے موافق ہے۔( تحفة الأحوذي : 3؍345۔)