مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 134

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ يَزِيدَ التَّغْلِبِيِّ، نَا يَزِيدُ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ابْكُوا، فَإِنْ لَمْ تَبْكُوا فَتَبَاكَوْا، فَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يَبْكُونَ فِي النَّارِ، حَتَّى تَسِيلَ دُمُوعُهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ كَأَنَّهَا جَدَاوِلُ حَتَّى تَنْقَطِعَ الدُّمُوعُ فَتَسِيلَ الدِّمَاءُ فتَقْرَحَ الْعُيُونُ، فَلَوْ أَنَّ سُفُنًا أُجْرِيَتْ فِيهَا لَجَرَتْ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 134

کتاب باب سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! روو، اگر روو نہیں تو رونے والی صورت بناؤ۔ بے شک آگ والے آگ میں روئیں گے، یہاں تک کہ ان کے آنسو، ان کے چہروں پر بہیں گے، جس طرح کہ آب پاشی کی چھوٹی نہریں ہیں، تا آنکہ ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے، پس خون بہہ پڑیں گے۔ آنکھیں زخمی ہو جائیں گے، اگر بے شک ان میں کشتیاں چلائی جائیں تو یقینا چل پڑیں۔
تشریح : اگرچہ یہ حدیث یزید رقاشی کی وجہ سے سنداً ضعیف ہے، لیکن آخرت کا اور جہنم کا معاملہ بڑا ہولناک ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق کوئی چیز پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور کہا: مجھ پر جنت اور جہنم پیش کی گئی ہے۔ میں نے خیر اور شر کے بارے میں آج کے دن کی طرح (کوئی دن)نہیں دیکھا اور اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو یقینا تم کم ہنسو اور زیادہ روو۔ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم پر اس سے زیادہ سخت دن کوئی نہ آیا، کہا کہ انہوں نے اپنے سروں کو ڈھانپ لیا اور ان کی رونے کی آوازیں (آ رہی)تھیں۔( صحیح بخاري مع الفتح : 8 (4621)، مسلم : 2359۔)
تخریج : زیادات الزهد، ابن مبارك : 85، المطالب،ابن حجر : 4؍398، سنن ابن ماجة: 4324، مجمع الزوائد، هیثمي: 10؍391۔ ابن حجر، هیثمي اور محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ اگرچہ یہ حدیث یزید رقاشی کی وجہ سے سنداً ضعیف ہے، لیکن آخرت کا اور جہنم کا معاملہ بڑا ہولناک ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق کوئی چیز پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور کہا: مجھ پر جنت اور جہنم پیش کی گئی ہے۔ میں نے خیر اور شر کے بارے میں آج کے دن کی طرح (کوئی دن)نہیں دیکھا اور اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو یقینا تم کم ہنسو اور زیادہ روو۔ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم پر اس سے زیادہ سخت دن کوئی نہ آیا، کہا کہ انہوں نے اپنے سروں کو ڈھانپ لیا اور ان کی رونے کی آوازیں (آ رہی)تھیں۔( صحیح بخاري مع الفتح : 8 (4621)، مسلم : 2359۔)