كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ))
کتاب
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں : اللہ عزوجل نے فرمایا: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کیا ہے جو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں، کسی کان نے سنا نہیں اور کسی انسان کے دل پر اس کا خیال تک نہیں آیا۔
تشریح :
(1).... دوسری روایات میں آیا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لو:
﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ ﴾ (السجدة : 17)
’’پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھاگیا ہے۔‘‘( صحیح بخاري: 4779، صحیح مسلم : 2824۔)
(2) .... آیت میں لفظ ’’نَفْسٌ‘‘ نکرہ ہے، جو عموم کا فائدہ دے دیتا ہے، یعنی کوئی نفس نہیں جانتا خواہ انسان ہو یا جن یا فرشتہ، پھر خواہ ملک مقرب ہو یا نبی مرسل، غرض اللہ کے سوا کوئی ان نعمتوں کو نہیں جانتا، جو اس نے اہل ایمان کے لیے چھپا رکھی ہیں، جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی،ان کے ان اعمال کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔
تخریج :
صحیح بخاري: 3244، سنن ابن ماجة، کتاب الزهد، : 39، باب صفة الجنة، مسند أحمد (الفتح الرباني )24؍184۔
(1).... دوسری روایات میں آیا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لو:
﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ ﴾ (السجدة : 17)
’’پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھاگیا ہے۔‘‘( صحیح بخاري: 4779، صحیح مسلم : 2824۔)
(2) .... آیت میں لفظ ’’نَفْسٌ‘‘ نکرہ ہے، جو عموم کا فائدہ دے دیتا ہے، یعنی کوئی نفس نہیں جانتا خواہ انسان ہو یا جن یا فرشتہ، پھر خواہ ملک مقرب ہو یا نبی مرسل، غرض اللہ کے سوا کوئی ان نعمتوں کو نہیں جانتا، جو اس نے اہل ایمان کے لیے چھپا رکھی ہیں، جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی،ان کے ان اعمال کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔