مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 13

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ((مَا تَوَادَّ اثْنَانِ فِي الْإِسْلَامِ، فَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا إِلَّا بِذَنْبٍ يُحْدِثُهُ أَحَدُهُمَا))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 13

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جو بھی دو آدمی اسلام میں باہم محبت کرتے ہیں، پھر ان میں پھوٹ ڈال دی جاتی ہے تو ایسا لازماً اس گناہ کی وجہ سے ہوتا ہے کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک جس کا ارتکاب کرتا ہے۔‘‘
تشریح : (1) .... اس حدیث میں گناہ کی بری تاثیر بیان کی گئی ہے۔ ایک گناہ دو ملے ہوئے آدمیوں کو جدا اور رشک زمانہ دوستی کو قابل عبرت نفرت میں بدل کے رکھ دیتا ہے۔ معاصی کی آگ کے بگولے گلشن ہستی کو راکھ کا ڈھیر بنا سکتے ہیں۔ (2) .... شیخ الاسلام ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافعي‘‘ (ص 97۔187)میں گناہوں کی تباہ کاریوں کو بہت تفصیل سے لکھا ہے۔ اسلام کی بنیاد پر قائم ہونے والی محبت سے دونوں آدمیوں کو وہ تمام فضائل حاصل ہوگئے جو کہ گزشتہ احادیث (4،5،7،8،9)میں مذکور ہیں، لیکن ایک گناہ سے کایا پلٹ گئی اور دینی دوستی کا یہ مقدس تعلق اوج ثریا کی بلندیوں سے تحت ثریٰ پستیوں میں جا گرا۔ اک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیا (3) .... گناہ کی نحوست کے متعلق امام مجاہد بن جبیر رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’بے شک چوپائے، جب سخت قحط پڑتا ہے اور بارش روک لی جاتی ہے، تو بنی آدم کے گناہ گاروں پر لعنت کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ ابن آدم کے گناہ کی نحوست کے باعث ہے۔‘‘ (الجواب الکافی، ص : 104۔) امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا شعر ہے: رأیت الذنوب تمیت القلوب وقد یورث الذل إدمانها وترك الذنوب حیاة القلوب و خیر لنفسك عصیانها وهل أفسد الدین إلا الملوك وأحبار سوء ورهبانها ’’میں نے گناہوں کو دیکھا، وہ دلوں کو مردہ کر دیتے ہیں، اور یقینا ان کی ہمیشگی ذلت کی وارث بنا دیتی ہے اور گناہوں کو چھوڑنا دلوں کی زندگی ہے اور ان کی نافرمانی تیری جان کے لیے بہتر ہے اور گر دین کا بگاڑ ہوا ہے تو صرف بادشاہوں، علمائے سو اور صوفیوں کی وجہ سے ہی ہوا ہے۔‘‘ (الجواب الکافی، ص : 104۔)
تخریج : الزهد، ابن مبارك : 251، مسند احمد : 5؍71، 2؍68، الأدب المفرد، بخاري : 1؍491، صحیح الترغیب والترهیب، حدیث : 3495۔ (1) .... اس حدیث میں گناہ کی بری تاثیر بیان کی گئی ہے۔ ایک گناہ دو ملے ہوئے آدمیوں کو جدا اور رشک زمانہ دوستی کو قابل عبرت نفرت میں بدل کے رکھ دیتا ہے۔ معاصی کی آگ کے بگولے گلشن ہستی کو راکھ کا ڈھیر بنا سکتے ہیں۔ (2) .... شیخ الاسلام ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافعي‘‘ (ص 97۔187)میں گناہوں کی تباہ کاریوں کو بہت تفصیل سے لکھا ہے۔ اسلام کی بنیاد پر قائم ہونے والی محبت سے دونوں آدمیوں کو وہ تمام فضائل حاصل ہوگئے جو کہ گزشتہ احادیث (4،5،7،8،9)میں مذکور ہیں، لیکن ایک گناہ سے کایا پلٹ گئی اور دینی دوستی کا یہ مقدس تعلق اوج ثریا کی بلندیوں سے تحت ثریٰ پستیوں میں جا گرا۔ اک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیا (3) .... گناہ کی نحوست کے متعلق امام مجاہد بن جبیر رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’بے شک چوپائے، جب سخت قحط پڑتا ہے اور بارش روک لی جاتی ہے، تو بنی آدم کے گناہ گاروں پر لعنت کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ ابن آدم کے گناہ کی نحوست کے باعث ہے۔‘‘ (الجواب الکافی، ص : 104۔) امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا شعر ہے: رأیت الذنوب تمیت القلوب وقد یورث الذل إدمانها وترك الذنوب حیاة القلوب و خیر لنفسك عصیانها وهل أفسد الدین إلا الملوك وأحبار سوء ورهبانها ’’میں نے گناہوں کو دیکھا، وہ دلوں کو مردہ کر دیتے ہیں، اور یقینا ان کی ہمیشگی ذلت کی وارث بنا دیتی ہے اور گناہوں کو چھوڑنا دلوں کی زندگی ہے اور ان کی نافرمانی تیری جان کے لیے بہتر ہے اور گر دین کا بگاڑ ہوا ہے تو صرف بادشاہوں، علمائے سو اور صوفیوں کی وجہ سے ہی ہوا ہے۔‘‘ (الجواب الکافی، ص : 104۔)