مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 128

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ رِشْدِينَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ فِي خَدِّهَا أَصْفَى مِنَ الْمِرْآةِ، وَإِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤْةٍ عَلَيْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، وَإِنَّهُ لَيَكُونُ عَلَيْهَا سَبْعُونَ ثَوْبًا يَنْفُذُهَا بَصَرُهُ حَتَّى يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ ذَلِكَ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 128

کتاب باب سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں : ’’وہ اپنے چہرے کی طرف اس (حور)کے رخسار میں آئینے سے بھی شفاف دیکھے گا اور بے شک ایک سب سے ادنیٰ موتی، جو اس پر ہوگا، یقینا مشرق و مغرب کے درمیان کو روشن کر دے گا، اور حقیقت یہ ہے کہ اس پر ستر کپڑے ہوں گے، اس کی نگاہ ان کے پار جائے گی، یہاں تک کہ وہ اس کی پنڈلی کا گودا اس کے پیچھے سے دیکھے گا۔
تشریح : (1).... اس کی سند میں بھی رشدین بن سعد ہے جو کہ ضعیف ہے، لیکن کتاب و سنت میں حوروں کے اوصاف کا خوب صورت تذکرہ موجود ہے، البتہ اس حدیث کے بعض حصے کی تائید کئی صحیح احادیث سے ہوتی ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے: ’’ان میں سے ہر مرد کی دو بیویاں ہوں گی، جن کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آرہا ہوگا اور جنت میں کوئی شخص بیوی کے بغیر نہیں ہوگا۔ (صحیح مسلم : 2834۔) (2) .... دوسری حدیث میں ہے: ’’اور اگر اہل جنت کی کوئی عورت زمین والوں کی طرف جھانک لے تو زمین و آسمان کے درمیان کا سارا حصہ روشن ہوجائے اور یہ سارا خلا خوشبو سے بھر جائے اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔‘‘ (صحیح بخاري: 2796۔) قرآن مجید میں ہے: ﴿ كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ﴾(الرحمٰن : 58) ’’گویا وہ(عورتیں )یاقوت اور مرجان ہیں۔‘‘ اس سے قبل قرآن مجید نے جنتی عورتوں کا یہ وصف بیان کیا ہے: ﴿ فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ﴾ (الرحمٰن : 56) ’’اس میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں، جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا ہے اور نہ کسی جن نے۔‘‘ (3) .... جنت کے محلوں، چشموں اور باغوں میں بچھے ہوئے بستروں میں جنتیوں کا دل لگانے والی عورتوں کے ظاہری و باطنی اوصاف اور ان کے کمال و جمال کا بیان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے ان کا معنوی حسن بیان فرمایا کہ ان کی آنکھیں خاوندوں کے سوا کسی اور کی طرف نہیں اٹھیں گی اور نہ ہی ان کی نگاہ میں ان کے خاوندوں سے بڑھ کر کوئی ہوگا، حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک وصف ہی ہزاروں اوصاف پر بھاری ہے۔ کوئی عورت کتنی ہی حسین و جمیل ہو، اس وصف سے عاری ہو تو غیور مرد کی نظر میں اس کی کچھ قدرو قیمت نہیں رہتی۔ عرب کا ایک شاعر کہتا ہے: وَأَتْرُكُ حُبَّهَا مِنْ غَیْرِ بُغْضٍ وَذَاكَ لِکَثْرَة الشُّرَکَاءِ فِیْهِ اِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ عَلٰی طَعَامٍ رَفْعْتُ یَدِیْ وَنَفْسِیْ تَشْتَهِیْهِ وَتجْتَنِبُ الْأَسْوَدُ وُروْدَ مَاءٍ اِذَا کَانَ الْکِلَابُ وَلَغْنَ فِیْهِ ’’میں اس کی محبت کسی بغض کے بغیر ترک کر رہا ہوں، کیوں کہ اس محبت میں اور بھی کئی شریک ہیں۔ جب مکھی کھانے پر آگرے تو میں اپنا ہاتھ اٹھا لیتا ہوں، حالاں کہ میرا دل اسے چاہ رہا ہوتا ہے اور شیر پانی پر آنے سے اجتناب کرتے ہیں، جب کتوں نے اس میں منہ ڈال دیا ہو۔‘‘ (4) .... نیز وہ عورتیں کنواری ہوں گی، اگر دنیا میں خاوندوں کے پاس رہی ہوں گی، تب بھی جنت میں آکر نئے سرے سے کنواری ہو جائیں گی اور جنت میں ملنے والے خاوندوں سے پہلے کسی نے انہیں چھوا تک نہ ہوگا، اصحاب الیمین (دائیں ہاتھ والوں)کو ملنے والی عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَاءً () فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا () عُرُبًا أَتْرَابًا () لِأَصْحَابِ الْيَمِينِ﴾ (الواقعة : 35۔38) ’’بلاشبہ ہم نے ان بستر والی عورتوں کو پیدا کیا، نئے سرے سے پیدا کرنا۔ پس ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا۔ جو خاوندوں کو محبوب، ان کی ہم عمرہیں۔ دائیں ہاتھ والوں کے لیے۔‘‘ (5).... پھر مقربین کو ملنے والی بیویوں کا معاملہ توان سے کہیں بڑھ کر ہوگا۔
تخریج : زیادات الزهد، ابن مبارك : ص 73، مسند أحمد : 11715، مشکٰوة : 5652۔ محدث البانی اور شیخ شعیب نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (1).... اس کی سند میں بھی رشدین بن سعد ہے جو کہ ضعیف ہے، لیکن کتاب و سنت میں حوروں کے اوصاف کا خوب صورت تذکرہ موجود ہے، البتہ اس حدیث کے بعض حصے کی تائید کئی صحیح احادیث سے ہوتی ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے: ’’ان میں سے ہر مرد کی دو بیویاں ہوں گی، جن کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آرہا ہوگا اور جنت میں کوئی شخص بیوی کے بغیر نہیں ہوگا۔ (صحیح مسلم : 2834۔) (2) .... دوسری حدیث میں ہے: ’’اور اگر اہل جنت کی کوئی عورت زمین والوں کی طرف جھانک لے تو زمین و آسمان کے درمیان کا سارا حصہ روشن ہوجائے اور یہ سارا خلا خوشبو سے بھر جائے اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔‘‘ (صحیح بخاري: 2796۔) قرآن مجید میں ہے: ﴿ كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ﴾(الرحمٰن : 58) ’’گویا وہ(عورتیں )یاقوت اور مرجان ہیں۔‘‘ اس سے قبل قرآن مجید نے جنتی عورتوں کا یہ وصف بیان کیا ہے: ﴿ فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ﴾ (الرحمٰن : 56) ’’اس میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں، جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا ہے اور نہ کسی جن نے۔‘‘ (3) .... جنت کے محلوں، چشموں اور باغوں میں بچھے ہوئے بستروں میں جنتیوں کا دل لگانے والی عورتوں کے ظاہری و باطنی اوصاف اور ان کے کمال و جمال کا بیان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے ان کا معنوی حسن بیان فرمایا کہ ان کی آنکھیں خاوندوں کے سوا کسی اور کی طرف نہیں اٹھیں گی اور نہ ہی ان کی نگاہ میں ان کے خاوندوں سے بڑھ کر کوئی ہوگا، حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک وصف ہی ہزاروں اوصاف پر بھاری ہے۔ کوئی عورت کتنی ہی حسین و جمیل ہو، اس وصف سے عاری ہو تو غیور مرد کی نظر میں اس کی کچھ قدرو قیمت نہیں رہتی۔ عرب کا ایک شاعر کہتا ہے: وَأَتْرُكُ حُبَّهَا مِنْ غَیْرِ بُغْضٍ وَذَاكَ لِکَثْرَة الشُّرَکَاءِ فِیْهِ اِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ عَلٰی طَعَامٍ رَفْعْتُ یَدِیْ وَنَفْسِیْ تَشْتَهِیْهِ وَتجْتَنِبُ الْأَسْوَدُ وُروْدَ مَاءٍ اِذَا کَانَ الْکِلَابُ وَلَغْنَ فِیْهِ ’’میں اس کی محبت کسی بغض کے بغیر ترک کر رہا ہوں، کیوں کہ اس محبت میں اور بھی کئی شریک ہیں۔ جب مکھی کھانے پر آگرے تو میں اپنا ہاتھ اٹھا لیتا ہوں، حالاں کہ میرا دل اسے چاہ رہا ہوتا ہے اور شیر پانی پر آنے سے اجتناب کرتے ہیں، جب کتوں نے اس میں منہ ڈال دیا ہو۔‘‘ (4) .... نیز وہ عورتیں کنواری ہوں گی، اگر دنیا میں خاوندوں کے پاس رہی ہوں گی، تب بھی جنت میں آکر نئے سرے سے کنواری ہو جائیں گی اور جنت میں ملنے والے خاوندوں سے پہلے کسی نے انہیں چھوا تک نہ ہوگا، اصحاب الیمین (دائیں ہاتھ والوں)کو ملنے والی عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَاءً () فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا () عُرُبًا أَتْرَابًا () لِأَصْحَابِ الْيَمِينِ﴾ (الواقعة : 35۔38) ’’بلاشبہ ہم نے ان بستر والی عورتوں کو پیدا کیا، نئے سرے سے پیدا کرنا۔ پس ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا۔ جو خاوندوں کو محبوب، ان کی ہم عمرہیں۔ دائیں ہاتھ والوں کے لیے۔‘‘ (5).... پھر مقربین کو ملنے والی بیویوں کا معاملہ توان سے کہیں بڑھ کر ہوگا۔