كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((لوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لطَمَسَ ضَوْءُهُ ضَوْءَ الشَّمْسِ، كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ))
کتاب
باب
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ بے شک جنت کی وہ (نعمت)جو ایک چھوٹے سے ناخن سے بھی کم ہے، اگر ظاہر ہوجائے تو آسمانوں اور زمین کے اطراف و اکناف میں جو کچھ ہے، سب مزین و آراستہ ہوجائے گا اور اگر بے شک اہل جنت میں سے کوئی ایک مرد جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہوجائیں تو یقینا اس کی روشنی سورج کی روشنی کو بے نور کر دے، جس طرح سورج ستاروں کی روشنی کو بجھا دیتا ہے۔
تشریح :
اس حدیث میں اہل جنت کے زیورات کی خوبصورتی کا بیان ہے۔ سچ فرمایا للہ تعالیٰ نے:
﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾(السجدۃ: 17)
’’پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔ ‘‘
تخریج :
زیادات الزهد، ابن مبارك : 126، جامع ترمذي، کتاب الجنة : 2538، مسند احمد : 1؍169،171۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔
اس حدیث میں اہل جنت کے زیورات کی خوبصورتی کا بیان ہے۔ سچ فرمایا للہ تعالیٰ نے:
﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾(السجدۃ: 17)
’’پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔ ‘‘