مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 122

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ، صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا، وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ، وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، ومَجَامِرُهُمْ مِنَ الْأَلُوَّةِ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبٍ وَاحِدٍ، يُسَبِّحُونَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 122

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا، اس کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی صورت جیسی ہوں گی، وہ اس میں نہ تھوکیں گے، نہ ناک سے رینٹ نکالیں گے اور نہ اس میں پاخانہ کریں گے، اس میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے اور ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، اور ان کی انگیٹھیاں اگر کی لکڑی کی ہوں گی،ان کا پسینہ کستوری ہوگی اور ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی، ان دونوں کا گودا حسن کی وجہ سے گوشت کے پیچھے سے نظر آ رہا ہوگا، نہ کوئی اختلاف ہوگا اور نہ باہمی کینہ، ان کے دل ایک دل کی مانند ہوں گے، وہ پہلے اور پچھلے پہر اللہ کی تسبیح بیان کریں گے۔
تشریح : (1).... امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صورت سے مراد صفت ہے یعنی وہ اپنے چہروں کی چمک دمک میں چودہویں رات کے چاند کی ضیا پاشیوں کی طرح ہوں گے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل جنت کے انوار ان کے درجات کے حساب سے مختلف ہوں گے، میں (ابن حجر(کہتا ہوں کہ اس طرح جمال وغیرہ کی ان کی صفات بھی مختلف ہوں گی۔‘‘( فتح الباري: 11؍503۔) (2) .... یہی حدیث امام بخاری نے، ’’بدء الخلق‘‘ میں ذکر کی ہے، وہاں دوسرے گروہ کا وصف یہ بیان ہوا ہے: ((وَالَّذِیْنَ عَلٰی آثَارِهِمْ کَأَحْسَنِ کَوْکَبٍ دُرِّیٍّ فِی السَّمَاءِ إِضَائَةً)) (صحیح بخاري مع فتح الباري: 11؍499۔) ’’اور وہ لوگ جو ان کے پیچھے ہوں گے وہ روشنی میں آسمان پر چمکتے ہوئے سب سے خوب صورت ستارے کی طرح ہوں گے۔‘‘ ان کے درمیان کوئی بغض نہ ہوگا کیوں کہ: ﴿ وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ﴾ (الحجر : 47) ’’اور ان کے سینوں میں جو کینہ حسد ہو گا ہم نکال دیں گے، (وہ)تختوں پر آمنے سامنے (بیٹھے)بھائی بھائی ہوں گے۔ ‘‘
تخریج : زیادات زهد، ابن مبارك : 130، صحیح بخاري: 6542، صحیح مسلم،کتاب الجنة : 17؍170، رقم : 14؍16، جامع ترمذي، کتاب صفة الجنة : 7، باب صفة اهل الجنة : 7؍242، سنن دارمي، الرقاق : 102، باب فی اول زمرة یدخلون الجنة : 2؍240، مسند احمد (الفتح الرباني ): 34؍195، تاریخ بغداد : 9؍82، سنن ابن ماجة، کتاب الزهد : 39، باب صفة الجنة رقم : 4333، الزهد، ابن مبارك : 552۔ (1).... امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صورت سے مراد صفت ہے یعنی وہ اپنے چہروں کی چمک دمک میں چودہویں رات کے چاند کی ضیا پاشیوں کی طرح ہوں گے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل جنت کے انوار ان کے درجات کے حساب سے مختلف ہوں گے، میں (ابن حجر(کہتا ہوں کہ اس طرح جمال وغیرہ کی ان کی صفات بھی مختلف ہوں گی۔‘‘( فتح الباري: 11؍503۔) (2) .... یہی حدیث امام بخاری نے، ’’بدء الخلق‘‘ میں ذکر کی ہے، وہاں دوسرے گروہ کا وصف یہ بیان ہوا ہے: ((وَالَّذِیْنَ عَلٰی آثَارِهِمْ کَأَحْسَنِ کَوْکَبٍ دُرِّیٍّ فِی السَّمَاءِ إِضَائَةً)) (صحیح بخاري مع فتح الباري: 11؍499۔) ’’اور وہ لوگ جو ان کے پیچھے ہوں گے وہ روشنی میں آسمان پر چمکتے ہوئے سب سے خوب صورت ستارے کی طرح ہوں گے۔‘‘ ان کے درمیان کوئی بغض نہ ہوگا کیوں کہ: ﴿ وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ﴾ (الحجر : 47) ’’اور ان کے سینوں میں جو کینہ حسد ہو گا ہم نکال دیں گے، (وہ)تختوں پر آمنے سامنے (بیٹھے)بھائی بھائی ہوں گے۔ ‘‘