مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 121

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُونَ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ: هَلْ رَضِيتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى، وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ. فَيَقُولُ: أَنَا، أَلَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالُوا: يَا رَبِّ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضَائِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 121

کتاب باب سیدنا ابو سعید خدری (سعد بن مالک بن سنان) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ عزوجل اہل جنت سے فرمائے گا: اے جنت والو! وہ کہیں گے، اے ہمارے پروردگار! ہم بار بار حاضر ہیں، وہ فرمائے گا، کیا تم راضی ہو؟ وہ کہیں گے: ہمیں کیا ہے کہ ہم راضی نہ ہوں اور یقینا تو نے ہمیں وہ کچھ دیا جو اپنی مخلوق میں کسی کو نہ دیا، وہ فرمائے گا: میں ہی تمہیں اس سے بھی افضل چیز دیتا ہوں، وہ کہیں گے: یارب! اس سے افضل چیز کون سی ہو سکتی ہے؟ فرمائے گا: میں تمہارے اوپر اپنی رضامندی کو حلال کرتا ہوں، سو میں اس کے بعد کبھی بھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا۔
تشریح : (1).... فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَكْبَرُ﴾ (التوبة : 72) ’’اور اللہ کی طرف سے رضامندی سب سے بڑی ہے۔‘‘ کیوں کہ اللہ کی خوشنودی ہرکامیابی اور سعادت مندی کا سبب ہے اور ہر وہ شخص جسے معلوم ہوجائے کہ اس کا آقا اس سے خوش ہے تو اس کی آنکھیں ٹھنڈی اور دل اچھا ہوگا، کوئی نعمت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی، کیوں کہ اس میں تعظیم و تکریم ہے۔( فتح الباري: 11؍514۔) (2) .... اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضامندی کی یہ نعمت جو اہل جنت کو حاصل ہوگی، اس سے بڑھ کر اور کچھ نہ ہوگا۔
تخریج : زیادات زهد، ابن مبارك : 129، صحیح بخاري، کتاب الرقاق، باب صفة الجنة والنار : 11؍353، صحیح مسلم،کتاب الجنة : 17؍168، رقم : 9، جامع ترمذی، کتاب صفة الجنة : 17، باب منه : 7؍271، مسند احمد (الفتح الرباني )24؍204، حلیة الأولیاء، ابو نعیم : 6؍343، 8؍184۔ (1).... فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَكْبَرُ﴾ (التوبة : 72) ’’اور اللہ کی طرف سے رضامندی سب سے بڑی ہے۔‘‘ کیوں کہ اللہ کی خوشنودی ہرکامیابی اور سعادت مندی کا سبب ہے اور ہر وہ شخص جسے معلوم ہوجائے کہ اس کا آقا اس سے خوش ہے تو اس کی آنکھیں ٹھنڈی اور دل اچھا ہوگا، کوئی نعمت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی، کیوں کہ اس میں تعظیم و تکریم ہے۔( فتح الباري: 11؍514۔) (2) .... اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضامندی کی یہ نعمت جو اہل جنت کو حاصل ہوگی، اس سے بڑھ کر اور کچھ نہ ہوگا۔