مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 117

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ [ص:67] عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ أُقَيْشٍ، حَدَّثَ أَبَا بَرْزَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ((إِنَّ مِنْ أُمَّتِي لَمَنْ يَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتَّى يَكُونَ رُكْنًا مِنْ أَرْكَانِهَا، وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِي لَمَنْ يَشْفَعُ لِأَكْثَرَ مِنْ رَبِيعَةَ، وَمُضَرَ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 117

کتاب باب سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک میری امت میں سے بعض وہ ہے جو آگ کی تعظیم بجا لائے گا، یہاں تک کہ اس کے ارکان میں سے ایک رکن بن جائے گا اور یقینا میری امت میں سے البتہ وہ بھی ہے جو ربیعہ اور مضر (قبیلوں )سے بھی زیادہ (لوگوں)کے لیے سفارش کرے گا۔
تشریح : (1).... واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی دو قسمیں ہیں : ایک: امت اجابت، یعنی جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی و رسول مانا اور دوسرے: امت دعوت، یعنی جن کو اسلام میں آنے کی دعوت دینی ہے اور وہ ابھی تک مسلمان نہیں ہیں۔ شرک کرنے والے یا شرکیہ اسباب فراہم کرنے والوں کا تعلق امت کی دوسری قسم سے ہے، جسے امت دعوت کہا جاتا ہے۔ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پکا اور سچا امتی، موحد ہوتا ہے، شرک اور اسباب شرک سے نفرت کرنے والا ہوتا ہے۔ البتہ کچے ایمان والوں سے امکان شرک ضرور ہے۔ جیسا کہ فرمایا: ﴿ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ﴾ (یوسف : 106) ’’اور ان کے اکثر اللہ پر (اس طرح(ایمان لاتے ہیں کہ وہ مشرک ہی ہوتے ہیں۔ ‘‘ (2) .... اس امت کے صالحین بھی اللہ کی منشا اور اذن سے سفارش کر سکیں گے۔ حدیث نمبر 110 کی شرح میں تفصیل گزر چکی ہے۔ (3) .... ربیعہ اورمضر قبیلوں کا نام اس لیے لیا گیا ہے کیوں کہ ان کی تعداد زیادہ تھی۔ واللہ اعلم
تخریج : سنن ابن ماجة: 4323، مستدرک حاکم، کتاب الایمان : 1؍71۔ امام حاکم نے اسے شرط مسلم پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے اور محدث البانی نے بھی اسے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔ (1).... واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی دو قسمیں ہیں : ایک: امت اجابت، یعنی جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی و رسول مانا اور دوسرے: امت دعوت، یعنی جن کو اسلام میں آنے کی دعوت دینی ہے اور وہ ابھی تک مسلمان نہیں ہیں۔ شرک کرنے والے یا شرکیہ اسباب فراہم کرنے والوں کا تعلق امت کی دوسری قسم سے ہے، جسے امت دعوت کہا جاتا ہے۔ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پکا اور سچا امتی، موحد ہوتا ہے، شرک اور اسباب شرک سے نفرت کرنے والا ہوتا ہے۔ البتہ کچے ایمان والوں سے امکان شرک ضرور ہے۔ جیسا کہ فرمایا: ﴿ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ﴾ (یوسف : 106) ’’اور ان کے اکثر اللہ پر (اس طرح(ایمان لاتے ہیں کہ وہ مشرک ہی ہوتے ہیں۔ ‘‘ (2) .... اس امت کے صالحین بھی اللہ کی منشا اور اذن سے سفارش کر سکیں گے۔ حدیث نمبر 110 کی شرح میں تفصیل گزر چکی ہے۔ (3) .... ربیعہ اورمضر قبیلوں کا نام اس لیے لیا گیا ہے کیوں کہ ان کی تعداد زیادہ تھی۔ واللہ اعلم