مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 116

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، سَمِعْتُ أَبِي، [ص:66] يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((نَحنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وذَلِكَ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ أُوتُوهُ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعدِهِمْ، فَهَذَا يَومُهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ فَهُمْ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ الْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 116

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم آخر میں آنے والے (لیکن)قیامت کے دن سبقت لے جانے والے ہیں اور وہ (اس طرح کہ)بے شک اہل کتاب یہ (جمعے کا دن)ہم سے پہلے دئیے گئے اور ہمیں یہ دن ان کے بعد دیا گیا تو یہ ان کا وہ دن ہے جس میں انہوں نے اختلاف کیا تو اللہ نے اس کے لیے ہماری رہنمائی فرمائی، سو وہ اس میں ہمارے تابع ہیں، یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ)ہے اور نصرانیوں کا اس سے بھی اگلا دن (اتوار)ہے۔
تشریح : اللہ تعالیٰ نے اس آخری امت کو باقی امتوں پر جن جن اعزازات سے نوازا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ انہیں جمعے والا دن عطا فرمایا جو ان کے نزدیک باقی ہفتے کے ایام میں سے زیادہ فضیلت والا ہے اور اللہ کو بھی پسند ہے۔ حالانکہ پہلی امتوں کے پاس پہلے آنے کی وجہ سے یہ موقع تھا کہ وہ اسے منتخب کرتیں لیکن انہوں نے ایسا نہ کیا اور یہودیوں نے ہفتے کا دن، جب کہ عیسائیوں نے اتوار کو مخصوص و محتشم مانا، ہم امت محمدیہ سب کے بعد آئے اور جمعے کو اللہ کی توفیق سے ہم نے چن لیا۔ صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ بڑا ناز تھا ’’ہم‘‘ آئے اور سب بہاروں پر چھا گئے اور بقول غالب: وہ آئے بزم میں اتنا تو دیکھا غالب اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی
تخریج : زیادات الزهد، ابن مبارك : 114، صحیح بخاري: 876، صحیح مسلم، کتاب الجمعة، رقم : 19،20، 6؍144، مسند احمد : 2؍502۔ اللہ تعالیٰ نے اس آخری امت کو باقی امتوں پر جن جن اعزازات سے نوازا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ انہیں جمعے والا دن عطا فرمایا جو ان کے نزدیک باقی ہفتے کے ایام میں سے زیادہ فضیلت والا ہے اور اللہ کو بھی پسند ہے۔ حالانکہ پہلی امتوں کے پاس پہلے آنے کی وجہ سے یہ موقع تھا کہ وہ اسے منتخب کرتیں لیکن انہوں نے ایسا نہ کیا اور یہودیوں نے ہفتے کا دن، جب کہ عیسائیوں نے اتوار کو مخصوص و محتشم مانا، ہم امت محمدیہ سب کے بعد آئے اور جمعے کو اللہ کی توفیق سے ہم نے چن لیا۔ صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ بڑا ناز تھا ’’ہم‘‘ آئے اور سب بہاروں پر چھا گئے اور بقول غالب: وہ آئے بزم میں اتنا تو دیکھا غالب اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی