مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 113

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ [ص:65] مَعَ أُمَّتِي مِثْلُ اللَّيْلِ أَوِ السَّيلِ، فَيَخْطَفُ النَّاسَ خَطْفَةً وَاحِدَةً، فَيَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: لَمَا جَاءَ مَعَ مُحَمَّدٍ أَكْثَرُ مِمَّا جَاءَ مَعَ سَائِرِ الْأَنْبِيَاءِ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 113

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں : ’’قیامت والے دن میری امت کے ساتھ رات کی مثل یا سیلاب کی مثل آئے گا جو لوگوں کو یکبارگی اچک لے جائے گا، تو فرشتے کہیں گے کہ یقینا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے وہ زیادہ ہیں،ان سے جو باقی امتوں کے ساتھ آئے گا۔
تشریح : بلاشبہ ہمارے پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء کرام صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ شان و منقبت کے مالک ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جداگانہ شان اور امتیازی مقام کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کمیت اورکیفیت یعنی تعداد اور اخلاص و اعمال میں سب امتوں سے بڑھ کر ہو۔ پس آخرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس اعزاز و کمال سے بھی نوازا جائے گا۔ (نیز دیکھئے صحیح بخاري: 6541۔) بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
تخریج : مجمع الزوائد،هیثمي : 10؍344 اور کہا کہ اسے بزار نے بیان کا ہے اور اس میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہے۔ اور حافظ ابن حجر نے اسے ’’المطالب‘‘ میں ذکر کیا اور کہا کہ اسے عبد بن حمید نے بیان کیا ہے اور اس میں ضعف ہے اور اعظمی نے کہا کہ بوصیری نے کہا کہ اسے عبد بن حمید نے بیان کیا ہے،ا س میں موسیٰ بن عبیدہ ہے اور وہ ضعیف ہے۔ بلاشبہ ہمارے پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء کرام صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ شان و منقبت کے مالک ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جداگانہ شان اور امتیازی مقام کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کمیت اورکیفیت یعنی تعداد اور اخلاص و اعمال میں سب امتوں سے بڑھ کر ہو۔ پس آخرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس اعزاز و کمال سے بھی نوازا جائے گا۔ (نیز دیکھئے صحیح بخاري: 6541۔) بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر