كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ((مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ هَلَكَ))، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: ﴿فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا﴾ [الانشقاق: 8]، قَالَ: ((ذَلِكَ الْعَرْضُ))
کتاب
باب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس سے حساب میں مناقشہ (پوچھ گچھ)کی گئی، وہ ہلاک ہو جائے گا، میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ فَأَمَّا مَنْ أُوتِیَ کِتَابَهُ بِیَمِینِهِ فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَسِیرًا ﴾(الانشقاق : 7،8) ’’پس لیکن وہ شخص جسے اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا، سو عنقریب اس سے حساب لیا جائے گا، نہایت آسان حساب۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ وہ محض پیشی ہوگی۔
تشریح :
امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : آیت میں جس آسان حساب کا ذکر ہے، وہ یہ ہے کہ مومن پر اس کے اعمال پیش کے جائیں گے، یہاں تک کہ وہ دنیا میں اللہ کی طرف سے اپنے عیوب کی پردہ پوشی اور آخرت میں عفو و درگزر کو پہچان لے گا، جس طرح کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی سرگوشی والی حدیث میں ہے۔ (فتح الباري: 11؍39۔)
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 465، صحیح بخاري، کتاب الرقاق : 49، باب من نوقش الحساب عذب : 11؍337، صحیح مسلم، کتاب الجنة رقم : 79۔17؍208، جامع ترمذي، کتاب صفة القیامة : 5 باب العرض : 7؍112، مسند احمد : 6؍47، 108،127، 206۔
امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : آیت میں جس آسان حساب کا ذکر ہے، وہ یہ ہے کہ مومن پر اس کے اعمال پیش کے جائیں گے، یہاں تک کہ وہ دنیا میں اللہ کی طرف سے اپنے عیوب کی پردہ پوشی اور آخرت میں عفو و درگزر کو پہچان لے گا، جس طرح کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی سرگوشی والی حدیث میں ہے۔ (فتح الباري: 11؍39۔)