مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 101

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ أَنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: ﴿يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا﴾ [الزلزلة: 4]، قَالَ: ((أَتَدْرُونَ مَا أَخْبَارُهَا؟)) قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَإِنَّ أَخْبَارَهَا أَنْ تَشْهَدَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ وَأَمَةٍ بِمَا عَمِلَ عَلَى ظَهْرِهَا، أَنْ تَقُولَ: عَمِلَ كَذَا وَكَذَا فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا، فَهَذِهِ أَخْبَارُهَا))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 101

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿ َوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا﴾ (الزلزال : 4)’’اس دن وہ (زمین(اپنی خبریں بیان کرے گی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تم جانتے ہو کہ اس کی خبریں کیا ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اس کی خبریں یہ ہیں کہ وہ ہر بندے اور بندی پر، جو اس نے زمین کی پشت پر عمل کیا ہوگا، گواہی دے گی اور بولے گی کہ اس نے فلاں فلان دن میں یہ یہ عمل کیا تھا، تو یہ اس کی خبریں ہیں۔
تشریح : انسان زمین کی وسعتوں سے باہر نہیں ہے۔ اس کا ہر ہر نیک اور برا عمل زمین کے جس ٹکڑے پر رونما ہوا، قیامت والے دن وہی ٹکڑا بول اٹھے گا، کوئی عمل چھپا نہیں رہے گا، بلکہ انسان کا اپنا وجود بولے گا، فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ﴾ (یٰس : 65)
تخریج : جامع ترمذي: 2429، 3353، مسند احمد : 2؍374، صحیح ابن حبان (الموارد): 641، تاریخ بغداد : 5؍438۔ امام ترمذی نے اسے ’’حسن غریب‘‘ کہا ہے۔ انسان زمین کی وسعتوں سے باہر نہیں ہے۔ اس کا ہر ہر نیک اور برا عمل زمین کے جس ٹکڑے پر رونما ہوا، قیامت والے دن وہی ٹکڑا بول اٹھے گا، کوئی عمل چھپا نہیں رہے گا، بلکہ انسان کا اپنا وجود بولے گا، فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ﴾ (یٰس : 65)