مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 100

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 100

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ قیامت والے دن زمین کو مٹھی میں لے لے گا، پس آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: ’’صرف میں بادشاہ ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟‘‘
تشریح : (1).... فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ﴾(الانبیاء : 104) ’’جس دن ہم آسمان کو کاتب کے کتابوں کو لپیٹنے کی طرح لپیٹ دیں گے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ﴿ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾ (الفاتحہ : 3) ’’بدلے کے دن کا مالک ہے۔‘‘ (2) .... اس حدیث میں اسی حقیقت کا اظہار ہے۔ دنیا میں عارضی اور فانی بادشاہت کے کھوٹے سکے چلانے والے فریب خوردہ شاہوں کو للکارا جائے گا لیکن ہر سو سراسیمگی چھائی ہوگی، کوئی صدا بلند نہ ہو گی، ہر سمت ہُو کا عالم ہوگا، کاش! اہل دنیا اس حقیقت سے آگاہ ہو جائیں ! (3) .... اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ یہ رب تعالیٰ کی ہی صفت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی جمیع صفات و یسے ہی ہیں، جیسی اس کی شان کے لائق، انہیں مخلوق سے تشبیہ دی جا سکتی ہے اور نہ قیاس کیا جاسکتا ہے۔
تخریج : مسند دارمي: 2؍233، سنن ابن ماجة: 33، صحیح بخاري: 4812۔ (1).... فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ﴾(الانبیاء : 104) ’’جس دن ہم آسمان کو کاتب کے کتابوں کو لپیٹنے کی طرح لپیٹ دیں گے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ﴿ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾ (الفاتحہ : 3) ’’بدلے کے دن کا مالک ہے۔‘‘ (2) .... اس حدیث میں اسی حقیقت کا اظہار ہے۔ دنیا میں عارضی اور فانی بادشاہت کے کھوٹے سکے چلانے والے فریب خوردہ شاہوں کو للکارا جائے گا لیکن ہر سو سراسیمگی چھائی ہوگی، کوئی صدا بلند نہ ہو گی، ہر سمت ہُو کا عالم ہوگا، کاش! اہل دنیا اس حقیقت سے آگاہ ہو جائیں ! (3) .... اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ یہ رب تعالیٰ کی ہی صفت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی جمیع صفات و یسے ہی ہیں، جیسی اس کی شان کے لائق، انہیں مخلوق سے تشبیہ دی جا سکتی ہے اور نہ قیاس کیا جاسکتا ہے۔