مسند عبد الرحمن بن عوف - حدیث 46

كِتَابُ الْمَشَايِخُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ: يَا أُمَّه، إِنِّي يُهْلِكُنِي كَثْرَةُ مَالِي أَنَا أَكْثَرُ قُرَيْشٍ مَالًا، قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، تَصَدَّقْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: ((إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أُفَارِقَهُ))، قَالَ: فَخَرَجَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَلَقِيَ عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، فَجَاءَ عُمَرُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ: بِاللَّهِ مِنْهُمْ أَنَا؟ قَالَتْ: لَا وَلَنْ أَقُولَ لِأَحَدٍ بَعْدَكَ

ترجمہ مسند عبد الرحمن بن عوف - حدیث 46

کتاب مشائخ کی عبد الرحمن سے روایت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اُن کے پاس عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور عرض کیا: اے اماں جان! میری کثرت مال نے مجھے ہلاک کردیا ہے۔ میرے پاس اہل قریش میں سب سے زیادہ مال ہے۔ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے بیٹے صدقہ کردو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے ہوئے سنا ہے، میرے صحابہ میں سے ایسا بھی ہوگا جو میرے ساتھ ملاقات کرکے جدا ہوگا تو پھر وہ مجھے کبھی نہیں دیکھے گا۔ (راوی نے) کہا: تو عبد الرحمن رضی اللہ عنہ نکلے اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان کو جو اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا وہ بتایا تو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کی قسم! وہ تو میں ہوں ؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، اور میں تمہارے بعد ہرگز کسی کو یہ حدیث نہیں بتاؤں گی۔
تشریح : 1۔....صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس دولت آئی تو پھر انہیں یہی فکر لاحق رہتی تھی کہ دولت ہمیں اللہ تعالیٰ سے دور نہ کردے۔ 2۔....اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے صدقہ کا حکم دینے سے معلوم ہوا کہ دولت ہو تو کثرت سے صدقہ کرنا چاہیے۔
تخریج : مسند احمد : ۶؍۳۱۷۔ ۲۹۰، قال شعیب الارنووط : اسناده صحیح، مسند ابي یعلی، رقم : ۷۰۰۳، معجم طبراني الکبیر : ۲۳؍۳۹۴، ۹۴۱۔ 1۔....صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس دولت آئی تو پھر انہیں یہی فکر لاحق رہتی تھی کہ دولت ہمیں اللہ تعالیٰ سے دور نہ کردے۔ 2۔....اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے صدقہ کا حکم دینے سے معلوم ہوا کہ دولت ہو تو کثرت سے صدقہ کرنا چاہیے۔