مسند عبد الرحمن بن عوف - حدیث 27

كِتَابُ حَدِيثُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ وَبِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يُرِيدُ الشَّامَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَبُو عُبَيْدَةَ وَأَهْلُ الشَّامِ، فَقِيلَ لَهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ الْأَرْضَ وَبِيَّةٌ، وَإِنَّ مَعَكَ أَهْلَ السَّابِقَةِ وَأَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، وَمَتَى يُصَابُوا لَا يَكُنُ فِي النَّاسِ مَثَلُهُمْ، فَقَالَ لَهُ: أَبُو عُبَيْدَةَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمِنَ الْمَوْتَ تَفِرُّ، إِنَّمَا نَحْنُ بِقَدَرٍ وَلَنْ يُصِيبَنَا إِلَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا، فَقَالَ: ادْعُوا إِلَيَّ الْمُهَاجِرِينِ الْأَوَّلِينَ، فَدُعُوا فَقَالَ: أَشِيرُوا عَلِيَّ، فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَعَكَ أَهْلُ السَّابِقَةِ، وَأَهْلُ الْعِلْمِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَتَى يُصَابُوا لَا يَكُنْ فِي النَّاسِ مَثْلُهُمْ وَقَالَتْ: طَائِفَةٌ أُخْرَى يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمِنَ الْمَوْتِ تَفِرُّ، إِنَّمَا نَحْنُ بِقَدَرٍ، وَلَنْ يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا، فَكَانَ أَشَدُّ مَنْ خَالَفَ عَلَيْهِ أَبُو عُبَيْدَةَ فَقَالَ: ادْعُوا إِلَيَّ الْأَنْصَارَ، فَدُعُوا فَقَالَ: أَشِيرُوا عَلِيَّ فَقَالُوا: بِقَولِ إِخْوَانِهِمُ الْمُهَاجِرِينَ، وَاخْتَلَفُوا فَقَالَ: ادْعُوا لِي مُهَاجِرَةَ الْفَتْحِ، ادْعُوا لِي كُبَرَاءَ قُرَيْشٍ، ادْعُوا إِلَيَّ الْمَشْيَخَةَ، قَالَ: فَدُعُوا فَقَالَ: أَشِيرُوا عَلِيَّ قَالَ: فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمُ اثْنَانِ، قَالُوا: أَدْرَكَنَا آبَاءَنَا، يَقُولُونَ: هَذَا الْوَجَعُ، قَالَ عُمَرُ: يُصْبِحُ النَّاسُ عَلَى ظَهْرٍ، وَلَا يَدْرُونَ أَيْنَ نَتَوَجَّهُ، قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا حَدِيثًا إنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، قَالَ: فَرَجَعَ عُمَرُ بِالنَّاسِ

ترجمہ مسند عبد الرحمن بن عوف - حدیث 27

کتاب حمید بن عبد الرحمن بن عوف کی ان کے باپ سے روایت کردہ حدیث حمید نے اپنے والد عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ملک شام کی طرف روانہ ہوئے، جب مقام سرغ پر پہنچے تو انہیں ابوعبیدہ اور اہل شام ملے اور آپ رضی اللہ عنہ سے کہا، اے امیر المومنین! (شام کی) سرزمین میں بیماری پھیل چکی ہے اور آپ کے ساتھ اہل السابقہ (ہجرت میں سبقت لینے والے) اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں اور اگر یہ بیماری میں (ختم) ہوگئے تو ان جیسا لوگوں میں اور نہ ملے گا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: اے امیر المومنین! کیا آپ موت سے بھاگیں گے، ہمارا اعتماد و تقدیر یہ ہے کہ ہمیں وہی تکلیف پہنچے گی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے پاس پہلے مہاجرین کو بلاؤ پس لوگوں نے انہیں بلا بھیجا، آپ نے ارشاد فرمایا: مجھے مشورہ دو، چنانچہ ان میں سے ایک جماعت نے کہا: اے امیر المومنین! آپ کے ساتھ اہل السابقہ (ہجرت میں سبقت لینے والے) اہل علم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم موجود ہیں۔ اور اگر یہ بیماری میں مبتلا ہوگئے تو لوگوں میں ان جیسے ایماندار اور کوئی نہیں ہیں، دوسری جماعت نے کہا، اے امیر المومنین! کیا آپ موت سے بھاگیں گے، ہم تو اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر بھروسا کرتے ہیں۔ ہمیں وہی تکلیف پہنچے گی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے مقدر میں لکھ دی ہے۔ سب سے زیادہ مخالفت کرنے والے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے پاس انصار کو بلاؤ، چنانچہ انہیں بلایا گیا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ لوگ مجھے مشورہ دو چنانچہ انہوں نے بھی اپنے مہاجر بھائیوں کی طرح ہی بات کہی اور اختلاف کیا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے پاس فتح مکہ کے مہاجروں کو بلاؤ، قریش کے بڑے لوگ اور بوڑھے آدمی بلاؤ (راوی نے) کہا: انہیں بلایا گیا تو آپ نے کہا: مجھے مشورہ دو (راوی نے) کہا: ان میں سے دو افراد نے اختلاف نہ کیا، انہوں نے کہا: ہمارے آباء کہتے تھے کہ انہیں بھی یہ تکلیف لاحق ہوئی تھی۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ خشکی کے راستے جائیں گے اور انہیں معلوم نہیں ہوگا کہ کہاں وہ متوجہ ہورہے ہیں۔ (راوی نے) کہا: عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہا: اے امیر المومنین! اس بارے میں میرے پاس ایک حدیث ہے: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیماری کسی زمین میں سن لو تو اس میں مت داخل ہوں اور جب یہ بیماری کسی زمین میں پھیل جائے تو اس سے فرار اختیار نہ کرو۔ (راوی نے) کہا: تو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو لے کر واپس لوٹ گئے۔
تخریج : مسند احمد : ۱؍۱۹۴، قال شعیب الارناووط: إسناده صحیح۔