كِتَابُ مَا رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيمٍ عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جِئْتُ عُمَرَ حِينَ قَدِمَ مِنَ الشَّامِ فَوَجَدْتُهُ قَائِلًا فِي خِبَاءٍ لَهُ فَانْتَظَرْتُهُ فِي الْخِبَاءِ قَالَ: فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَضَوَّرَ مِنْ نَوْمِهِ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي رُجُوعِي مِنْ سَرْغَ
کتاب
وہ حدیث جسے عبد اللہ بن عباس نے عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے تو میں ان کے پاس گیا، وہ اپنے خیمے میں قیلولہ کر رہے تھے۔ میں نے خیمے کے باہر ان کا انتظار کیا، جب آپ رضی اللہ عنہ اپنی نیند سے بیدار ہوئے تو میں نے انہیں یہ الفاظ کہتے سنا: ’’’اے اللہ! ’’سرغ‘‘ سے واپس آنے کی غلطی کی وجہ سے مجھے معاف فرمادینا۔‘‘
تشریح :
اس حدیث سے درج ذیل مسائل مستنبط ہوتے ہیں :
1۔....دوپہر کے وقت تھوڑا سا سونا قیلولہ کہلاتا ہے اور یہ مسنون عمل ہے۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((قِیْلُوْا فَاِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَقِیْلُ۔)) (طبرانی معجم اوسط، رقم : ۲۸، اسنادہ حسن۔)
’’قیلولہ کیا کرو کیونکہ شیاطین قیلولہ نہیں کرتے۔‘‘
2....پہلی حدیث سے معلوم ہوا کہ جناب عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے مشورے سے اور حدیث بیان کرنے سے مقام سرغ سے واپسی کی جبکہ ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اس بات کے مخالف تھے کہ آپ لوگ اللہ کی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں شاید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بعد میں یہ احساس ہوا ہوگا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی بات درست تھی بایں وجہ وہ اللہ سے استغفار کررہے تھے۔
تخریج :
مصنف ابن ابی شیبة : ۷؍۱۰ : ۳۳۸۴۸، اسناده حسن۔
اس حدیث سے درج ذیل مسائل مستنبط ہوتے ہیں :
1۔....دوپہر کے وقت تھوڑا سا سونا قیلولہ کہلاتا ہے اور یہ مسنون عمل ہے۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((قِیْلُوْا فَاِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَقِیْلُ۔)) (طبرانی معجم اوسط، رقم : ۲۸، اسنادہ حسن۔)
’’قیلولہ کیا کرو کیونکہ شیاطین قیلولہ نہیں کرتے۔‘‘
2....پہلی حدیث سے معلوم ہوا کہ جناب عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے مشورے سے اور حدیث بیان کرنے سے مقام سرغ سے واپسی کی جبکہ ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اس بات کے مخالف تھے کہ آپ لوگ اللہ کی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں شاید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بعد میں یہ احساس ہوا ہوگا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی بات درست تھی بایں وجہ وہ اللہ سے استغفار کررہے تھے۔