كِتَابُ حَدِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، شَكَيَا الْقَمْلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ((فَرَخَّصَ لَهُمَا فِي قَمِيصِ الْحَرِيرِ فِي غَزَاةٍ لَهُمَا))
کتاب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی عبد الرحمن رضی اللہ عنہ سے حدیث
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ عبد الرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوؤں کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوات میں ریشم کے قمیض کی اجازت مرحمت فرمائی۔
تشریح :
ریشم پہننا جائز نہیں۔ البتہ مجبوری میں پہنی جاسکتی ہے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ریشم پہننے کی اجازت جوؤں کی وجہ سے تھی۔ صحیح بخاری کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اجازت جہاد میں ہوئی اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ یہ اجازت سفر میں دی۔ اور ایک روایت میں کھجلی کا ذکر ہے تو تطبیق یوں ہوگی کہ پہلے جوئیں پڑی ہوں گی پھر جوؤں کی وجہ سے کھجلی پیدا ہوگئی ہوگی اور وہ کسی غزوہ میں سفر پر ہوں گے۔ حکماء کہتے ہیں ریشمی کپڑا خارش کو کھو دیتا ہے اور جوؤں کو مار ڈالتا ہے۔( ماخوذ از فتح الباري۔)
تخریج :
صحیح بخاري، کتاب الجیاد، باب الحریر فی الحرب، رقم : ۲۹۲۰، صحیح مسلم، کتاب اللباس، والزینم باب إباحم لبس الحریر، رقم : ۲۰۷۶، سنن ابي داود، رقم : ۴۰۵۶، سنن ابن ماجة، رقم : ۳۵۹۲، مسند احمد : ۳؍۱۲۲، صحیح ابن حبان، رقم : ۵۴۳۰، رقم : مسند ابي یعلی، رقم : : ۳۱۴۸۔
ریشم پہننا جائز نہیں۔ البتہ مجبوری میں پہنی جاسکتی ہے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ریشم پہننے کی اجازت جوؤں کی وجہ سے تھی۔ صحیح بخاری کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اجازت جہاد میں ہوئی اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ یہ اجازت سفر میں دی۔ اور ایک روایت میں کھجلی کا ذکر ہے تو تطبیق یوں ہوگی کہ پہلے جوئیں پڑی ہوں گی پھر جوؤں کی وجہ سے کھجلی پیدا ہوگئی ہوگی اور وہ کسی غزوہ میں سفر پر ہوں گے۔ حکماء کہتے ہیں ریشمی کپڑا خارش کو کھو دیتا ہے اور جوؤں کو مار ڈالتا ہے۔( ماخوذ از فتح الباري۔)