کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب بيان الزمن الذي لا يقبل فيه الإيمان صحيح حديث أَبِي ذَرٍّ رضي الله عنه، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هذِهِ قَالَ قُلْتُ اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيل لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا ثُمَّ قَرَأَ (ذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا)
کتاب: ایمان کا بیان
باب: اس زمانے کا بیان جب ایمان مقبول نہ ہوگا
سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے پھر جب سورج غروب ہوا تو آپ نے فرمایا اے ابوذر کیا تمہیں معلوم ہے یہ کہاں جاتا ہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں فرمایا کہ یہ جاتا ہے اور سجدہ کی اجازت چاہتا ہے پھر اسے اجازت دی جاتی ہے اور گویا اس سے کہا جاتا ہے کہ واپس وہاں جاؤ جہاں سے آئے ہو۔ چنانچہ وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوتا ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی ذالک مستقرلہا۔
تخریج : أخرجه البخاري في:97 كتاب التوحيد: 22 باب وكان عرشه على الماء وهو رب العرش العظيم