کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب بيان الزمن الذي لا يقبل فيه الإيمان صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا ثُمَّ قَرَأَ الآية
کتاب: ایمان کا بیان
باب: اس زمانے کا بیان جب ایمان مقبول نہ ہوگا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو لے جب مغرب سے سورج طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لائیں گے لیکن یہ وہ وقت ہو گا جب کسی کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی کیا یہ اس بات کے منتظر ہیں؟ کہ ان کے پاس فرشتے آئیں؟ یا تیرا رب آئے؟ یا تیرے رب کی بعض نشانیاں آ جائیں؟ جس دن تیرے رب کی بعض نشانیاں آ جائیں گی تو کسی شخص کو جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا اس کا ایمان مطلق فائدہ نہ دے گا نہ اسے جس نے اپنے ایان کی حالت میں نیکیاں نہ کی ہوں کہدے کہ اچھا منتظر رہو ہم بھی انتظار کر رہے ہیں۔ (الانعام ۱۵۸)
تشریح :
یعنی نماز میں امام تم میں سے ہوگا اور عیسیٰ علیہ السلام اس کی اقتدا کریں گے۔ ان کے مقتدی بنیں گے۔ (مرتبؒ)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 6 سورة الأنعام: 9 باب هلمّ شهداءكم
یعنی نماز میں امام تم میں سے ہوگا اور عیسیٰ علیہ السلام اس کی اقتدا کریں گے۔ ان کے مقتدی بنیں گے۔ (مرتبؒ)