كتاب الطلاق باب وجوب الإحداد في عدة الوفاة، وتحريمه في غير ذلك إِلا ثلاثة أيام صحيح حديث أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ: كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلاَ نَكْتَحِلَ وَلاَ نَتَطَيَّبَ، وَلاَ نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ، وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ، إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ
کتاب: طلاق کے مسائل
باب: اس عورت پر جس کا خاوند مر جائے سوگ واجب ہے اور کسی حالت میں تین دن سے زیادہ سوگ حرام ہے
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہمیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا جاتا تھا لیکن شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن کے سوگ کا حکم تھا ان دنوں میں ہم نہ سرمہ لگاتیں نہ خوشبو اور عصب (یمن کی بنی ہوئی ایک چادر جو رنگین بھی ہوتی تھی) کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا ہم استعمال نہیں کرتی تھیں اور ہمیں (عدت کے دنوں میں) حیض کے غسل کے بعد کست اظفار استعمال کرنے کی اجازت تھی ۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 6 كتاب الحيض: 12 باب الطيب للمرأة عند غسلها من المحيض