كتاب النكاح باب نكاح المتعة وبيان أنه أبيح ثم نسخ ثم أبيح ثم نسخ واستقر تحريمه إِلى يوم القيامة صحيح حديث عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، نَهى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ أَكْلِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ
کتاب: نکاح کے مسائل
باب: متعہ حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان
سیّدنا علی بن ابن طالب رضی اللہ عنہ سے بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے نکاح متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
تشریح :
مقررہ مدت کے لیے نکاح ہوتا ہے اس کا نام متعہ اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اس کا مقصد ہی خاص فوائد اور اغراض کا حصول ہوتا تھا۔اولاد وغیرہ کی طلب نہیں ہوتی تھی۔ آغاز اسلام میں مجبور کے لیے نکاح متعہ کی شکل جائز تھی پھر خیبر کے دن حرام ہوا پھر فتح مکہ میں اجازت ملی پھر حجتہ الوداع کے موقع پر ہمیشہ کے لیے حرام قرار دیا گیا۔(مرتبؒ)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 38 باب غزوة خيبر
مقررہ مدت کے لیے نکاح ہوتا ہے اس کا نام متعہ اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اس کا مقصد ہی خاص فوائد اور اغراض کا حصول ہوتا تھا۔اولاد وغیرہ کی طلب نہیں ہوتی تھی۔ آغاز اسلام میں مجبور کے لیے نکاح متعہ کی شکل جائز تھی پھر خیبر کے دن حرام ہوا پھر فتح مکہ میں اجازت ملی پھر حجتہ الوداع کے موقع پر ہمیشہ کے لیے حرام قرار دیا گیا۔(مرتبؒ)