اللولؤ والمرجان - حدیث 873

كتاب الحج باب المدينة تنفي شرارها صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الإِسْلاَمِ، فَأَصَابَ الأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى الأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبى؛ ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبى؛ فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 873

کتاب: حج کے مسائل باب: مدینہ کا بری چیزوں کو اپنے سے دور کرنا سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے مدینہ میں بخار آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ میری بیعت فسخ کر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا پھر وہ آیا اور بیعت فسخ کرنے کا مطالبہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ پھر انکار کیا اس کے بعد وہ خود ہی (مدینہ سے) چلا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل کو دور کر دیتا ہے اور خالص مال رکھ لیتا ہے۔
تشریح : حدیث کا معنی یہ ہے کہ کہ مدینہ سے ہر وہ شخص نکل جائے گا جس کا ایمان خالص نہیں۔ اس میں صرف خالص ایمان والے رہ جائیں گے۔(مرتبؒ)
تخریج : أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 47 باب من بايع ثم استقال البيعة حدیث کا معنی یہ ہے کہ کہ مدینہ سے ہر وہ شخص نکل جائے گا جس کا ایمان خالص نہیں۔ اس میں صرف خالص ایمان والے رہ جائیں گے۔(مرتبؒ)