اللولؤ والمرجان - حدیث 87

کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب رفع الأمانة والإيمان من بعض القلوب وعرض الفتن على القلوب صحيح حديث حُذَيْفَةَ قَالَ: حَدَّثَنا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَديثَيْنِ، رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا، وَأَنا أَنْتَظِرُ الآخَرَ حَدَّثَنا أَنَّ الأَمانَةَ نَزَلَتْ في جَذْرِ قُلوبِ الرِّجالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ وَحَدَّثَنا عَنْ رَفْعِها قَالَ: يَنامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الأَمانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُها مثل أَثَر الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ، فَيَبْقى أَثَرُها مِثْلَ الْمَجْلِ كَجَمْرِ دَحْرَجْتَهُ عَلى رِجْلِكَ، فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبايَعُونَ فَلاَ يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الأَمَانَةَ، فَيُقَالُ إِنَّ فِي بَنِي فُلاَنٍ رَجُلاً أَمِينًا؛ وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ؛ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الإِسْلاَمُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ، فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلاَّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 87

کتاب: ایمان کا بیان باب: بعض دلوں سے امانت اور ایمان اٹھ جانے کا بیان اور فتنوں کا دلوں میں آنا سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو حدیثیں ارشاد فرمائیں ایک کا ظہور تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں اترتی ہے پھر قرآن شریف سے پھر حدیث شریف سے اس کی مضبوطی ہوتی جاتی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ آدمی ایک نیند سوئے گا اور (اسی میں) امانت اس کے دل سے ختم ہو جائے گی اور اس بے ایمانی کا ہلکا نشان پڑ جائے گا پھر ایک اور نیند لے گا تو اب اس کا نشان چھالے کی طرح ہو جائے گا جیسے تو پاؤں پر ایک چنگاری لڑھکائے تو ظاہر میں ایک چھالا پھول آتا ہے اس کو پھولا دیکھتا ہے پر اندر کچھ نہیں ہوتا پھر حال یہ ہو جائے گا کہ صبح اٹھ کر لوگ خرید و فروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت دار نہیں ہو گا کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار شخص ہے کسی شخص کے متعلق کہا جائے گا کہ کتنا عقل مند ہے کتنا بلند حوصلہ ہے اور کتنا بہادر ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان (امانت) نہیں ہو گا (سیّدناحذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے ایک ایسا وقت بھی گذارا ہے کہ میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ کس سے خریدوفروخت کرتا ہوں اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام (بے ایمانی سے) روکتا تھا اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کا مددگار اسے روکتا تھا لیکن اب میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خریدوفرخت ہی نہیں کرتا۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 35 باب رفع الأمانة