اللولؤ والمرجان - حدیث 865

كتاب الحج باب فضل المدينة ودعاء النبي صلی اللہ علیہ وسلم فيها بالبركة وبيان تحريمها وتحريم صيدها وشجرها وبيان حدود حرمها صحيح حديث أَنَسٍ عَنْ عَاصِمٍ، قَالَ: قُلْتُ َلأنَسٍ أَحَرَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ قَالَ: نَعَمْ مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا، لاَ يُقْطَعُ شَجَرُهَا، مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِين قَالَ عَاصِمٌ: فَأَخْبَرَنِي مُوسى بْنُ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ، أَوْ آوَى مُحْدِثًا

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 865

کتاب: حج کے مسائل باب: مدینہ کی فضیلت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور اس کے شکار کے حرام ہونے اور اس کے حرم کی حدود کا بیان عاصم رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کو حرمت والا شہر قرار دیا ہے؟ فرمایا کہ ہاں فلاں جگہ (عیر) سے فلاں جگہ (ثور) تک اس علاقہ کا درخت نہیں کاٹا جائے گا جس نے اس حدود میں کوئی نئی بات پیدا کی اس پر اللہ کے فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہے عاصم نے کہا کہ پھر مجھے موسیٰ بن انس نے خبر دی کہ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا تھا کہ یا کسی نے دین میں بدعت پیدا کرنے والے کو پناہ دی۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 96 كتاب الاعتصام: 6 باب إثم من آوى محدثا