کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب استحقاق الوالي الغاش لرعيته النار صحيح حديث مَعْقِلِ بْنِ يَسارٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ زِيادٍ عادَهُ في مَرَضِهِ الَّذي مَاتَ فِيهِ، فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَديثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ما مِنْ عَبْدٍ اسْتَرْعاهُ اللهُ رَعِيَّةً فَلَمْ يَحُطْها بِنَصيحَةٍ إِلاّ لَمْ يَجِدْ رائِحَةَ الْجَنَّةِ
کتاب: ایمان کا بیان
باب: جو حاکم رعایا کے حقوق میں خیانت کرے اس کے لیے جہنم ہے
عبیداللہ بن زیاد سیّدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے اس مرض میں آئے جس میں ان کا انتقال ہوا تو سیّدنا معقل رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی آپ نے فرمایا تھا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو کسی رعیت کا حاکم بناتا ہے اور وہ خیر خواہی کے ساتھ اس کی حفاظت نہیں کرتا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔
تشریح :
راوي حدیث: سیّدنا معقل بن یسار المزنی رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو علی تھی۔ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ بصرہ میں قیام پذیر رہے۔ بصرہ کی نہر معقل ان کی طرف منسوب ہے۔ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کے آخر تک رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے احادیث روایت کی ہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 8 باب من استرعى رعية فلم ينصح
راوي حدیث: سیّدنا معقل بن یسار المزنی رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو علی تھی۔ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ بصرہ میں قیام پذیر رہے۔ بصرہ کی نہر معقل ان کی طرف منسوب ہے۔ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کے آخر تک رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے احادیث روایت کی ہیں۔