كتاب الحج باب استحباب بعث الهدي إِلى الحرم لمن لا يريد الذهاب بنفسه، واستحباب تقليده وفتل القلائد، وأن باعثه لا يصير محرما ولا يحرم عليه شيء بذلك صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَتَلْتُ قَلاَئِدَ بُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا وَأَشْعَرَهَا وَأَهْدَاهَا؛ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ أُحِلَّ لَهُ
کتاب: حج کے مسائل
باب: قربانی کو حرم میں بھیجنا مستحب ہے کہ خود نہ جا رہا ہو اور قربانی کو ہار پہنانا بھی مستحب ہے اور بھیجنے والا محرم کے حکم میں نہیں ہوگا کہ اس پر کوئی چیز حرام ہو
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے ہار میں نے اپنے ہاتھ سے خود بٹے تھے پھر آپ نے انہیں ہار پہنایا اشعار کیا ان کو مکہ کی طرف روانہ کیا پھر بھی آپ کے لئے جو چیزیں حلال تھیں وہ (احرام سے پہلے صرف ہدی سے) حرام نہیں ہوئیں۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 106 باب من أشعر وقلد بذي الحليفة ثم أحرم