اللولؤ والمرجان - حدیث 817

كتاب الحج باب رمي جمرة العقبة من بطن الوادي وتكون مكة عن يساره ويكبر مع كل حصاة صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَاءُ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمنِ ابْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، حَتَّى حَاذَى بِالشَّجَرَةِ اعْتَرَضَهَا، فَرَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ قَالَ: مِنْ ههُنَا، وَالَّذِي لاَ إِلهَ غَيْرُهُ، قَامَ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 817

کتاب: حج کے مسائل باب: جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے کا بیان سلیمان اعمش رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے حجاج سے سنا وہ منبر پر سورتوں کا یوں نام لے رہا تھا وہ سورہ جس میں بقرہ (گائے) کا ذکر آیا ہے وہ سورہ جس میں آل عمران کا ذکر آیا ہے وہ سورہ جس میں نساء (عورتوں) کا ذکر آیا ہے اعمش نے کہا میں نے اس کا ذکر حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے عبدالرحمان بن یزید نے بیان کیا کہ جب سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو وہ ان کے ساتھ تھے اس وقت وہ وادی کے نشیب میں اتر گئے اور جب درخت کے (جو اس وقت وہاں پر تھا) برابر نیچے اور اس کے سامنے ہو کر سات کنکریوں سے رمی کی ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے جاتے تھے پھر فرمایا قسم ہے اس کی کہ جس ذات کے سوا کوئی معبود نہیں یہیں وہ ذات بھی کھڑی ہوئی تھی جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی صلی اللہ علیہ وسلم ۔
تشریح : تکبیر کی کیفیت جسے ماوردی نے امام شافعی سے نقل کیا ہے اس طرح کہے اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الااللہ و اللہ اکبر وللہ الحمد۔ (مرتبؒ)
تخریج : أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 138 باب يكبر مع كل حصاة تکبیر کی کیفیت جسے ماوردی نے امام شافعی سے نقل کیا ہے اس طرح کہے اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الااللہ و اللہ اکبر وللہ الحمد۔ (مرتبؒ)