اللولؤ والمرجان - حدیث 815

كتاب الحج باب استحباب تقديم دفع الضعفة من النساء وغيرهن من مزدلفة إِلى منى في أواخر الليل قبل زحمة الناس، واستحباب المكث لغيرهم حتى يصلوا الصبح بمزدلفة صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، كَانَ يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ، فَيَذْكُرُونَ اللهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَرْجِعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلاَةِ الْفَجْرِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوُا الْجَمْرَةَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: أَرْخَصَ فِي أُولئِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 815

کتاب: حج کے مسائل باب: ضعیفوں اور عورتوں کو مزدلفہ سے سویرے روانہ کرنا مستحب سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمااپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آ کر ٹھیرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے پھر امام کے ٹھیرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی (منی) آ جاتے تھے بعض تو منی فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد جب منی پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور سیّدنا عبداللہ بن عمر فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کے لئے یہ اجازت دی ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 98 باب من قدم ضعفة أهله بليل