كتاب الحج باب استحباب تقديم دفع الضعفة من النساء وغيرهن من مزدلفة إِلى منى في أواخر الليل قبل زحمة الناس، واستحباب المكث لغيرهم حتى يصلوا الصبح بمزدلفة صحيح حديث أَسْمَاءَ عَنْ عَبْدِ اللهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمَعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ، فَقَامَتْ تُصَلِّي، فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ: لاَ؛ فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ: هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَتْ: فَارْتَحِلُوا؛ فَارْتَحَلْنَا، وَمَضَيْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا فَقُلْتُ لَهَا يَا هَنْتَاهْ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ غَلَّسْنَا قَالَتْ: يَا بُنَيَّ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ
کتاب: حج کے مسائل
باب: ضعیفوں اور عورتوں کو مزدلفہ سے سویرے روانہ کرنا مستحب
سیدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا کے غلام عبداللہ سیدہ اسماء سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رات کی رات میں ہی مزدلفہ پہنچ گئیں اور کھڑی ہو کر نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر تک نماز پڑھنے کے بعد پوچھا بیٹے کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں اس لئے وہ دوبارہ نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر بعد پھر پوچھا کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا ہاں انہوں نے کہا کہ اب آگے چلو (منی کو) چنانچہ ہم ان کے ساتھ آگے چلے وہ (منی میں) رمی جمرہ کرنے کے بعد پھر واپس آ گئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر پڑھی میں نے کہا جناب یہ کیا بات ہوئی کہ ہم نے اندھیرے ہی میں نماز صبح پڑھ لی؟ انہوں نے کہا بیٹے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 98 باب من قدم ضعفة أهله بليل