اللولؤ والمرجان - حدیث 81

کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب إِذا هم العبد بحسنة كتبت وإِذا هم بسيئة لم تكتب صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فِيما يَرْوي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: قَالَ إِنَّ اللهَ كَتَبَ الْحَسَناتِ وَالسَّيِّئاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ، فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْها كَتَبَها اللهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِها فَعَمِلَها كَتَبَها اللهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَناتٍ، إِلى سَبْعِمائَةِ ضِعْفٍ، إِلى أَضْعافٍ كَثيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْها، كَتَبَها اللهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِها فَعَمِلَها كَتَبَها اللهُ لَهُ سَيِّئَةً واحِدَةً

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 81

کتاب: ایمان کا بیان باب: جب بندہ دل میں نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی نیکی لکھ لی جاتی ہے اور اگر برائی کا ارادہ کرے تب تک نہیں لکھی جاتی جب تک اس پر عمل نہ کر لے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں مقدر کر دی ہیں اور پھر انہیں صاف صاف بیان کر دیا ہے پس جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے یہاں دس گنے سے سات سو گنے تک نیکیاں لکھی ہیں اور اس سے بڑھا کر، اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے یہاں ایک نیکی لکھی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اپنے یہاں اس کے لئے ایک برائی لکھی ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 31 باب من هم بحسنة أو بسيئة