اللولؤ والمرجان - حدیث 800

كتاب الحج باب جواز الطواف على بعير وغيره، واستلام الحجر بمحجن ونحوه للراكب صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 800

کتاب: حج کے مسائل باب: سواری پر طواف کرنا جائز ہے اور حجر اسود کو چھڑی سے چھوا جا سکتا ہے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقعہ پر انپی اونٹنی پر طواف کیا تھا اور آپ حجر اسود کا استلام ایک چھڑی کے ذریعہ کر رہے تھے اور اس چھڑی کو چومتے تھے۔
تشریح : جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ حجر اسود کو منہ لگا کر چومنا چاہیے۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو ہاتھ لگا کر ہاتھ کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو لکڑی لگا کر اس کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو جب حجر اسود کے سامنے سے گزرے تو اپنے ہاتھوں سے اس کی طرف اشارہ کرکے اس کو چوم لے۔(راز)
تخریج : أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 58 باب استلام الركن بالمحجن جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ حجر اسود کو منہ لگا کر چومنا چاہیے۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو ہاتھ لگا کر ہاتھ کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو لکڑی لگا کر اس کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو جب حجر اسود کے سامنے سے گزرے تو اپنے ہاتھوں سے اس کی طرف اشارہ کرکے اس کو چوم لے۔(راز)