كتاب الحج باب ما يلزم من أحرم بالحج ثم قدم مكة من الطواف والسعي صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ طَافَ بِالْبَيْتِ الْعُمْرَةَ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ (وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ)
کتاب: حج کے مسائل
باب: جو حج کا احرام باندھ کر مکہ آئے اس پر کیا لازم آتا ہے؟
عمرو بن دینار رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ہم نے سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جس نے بیت اللہ کا طواف عمرہ کے لئے کیا لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کی کیا ایسا شخص (بیت اللہ کے طواف کے بعد) اپنی بیوی سے صحبت کر سکتا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ نے سات مرتبہ بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی اور تمہارے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔
تشریح :
گویا سیّدناابن عمر رضی اللہ عنہمانے یہ اشارہ کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی واجب ہے۔ اور یہ بھی بتلایا کہ صفا اور مروہ میں دوڑنا واجب ہے۔ اور جب تک یہ کام نہ کرے عمرے کا احرام نہیں کھل سکتا۔ (راز)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 30 باب قول الله تعالى: (واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى)
گویا سیّدناابن عمر رضی اللہ عنہمانے یہ اشارہ کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی واجب ہے۔ اور یہ بھی بتلایا کہ صفا اور مروہ میں دوڑنا واجب ہے۔ اور جب تک یہ کام نہ کرے عمرے کا احرام نہیں کھل سکتا۔ (راز)