اللولؤ والمرجان - حدیث 767

كتاب الحج باب جواز التمتع صحيح حديث عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمُتْعَةِ فِي كِتَابِ اللهِ، فَفَعَلْنَاهَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَمْ يُنْزَلْ قُرْآنٌ يُحَرِّمُهُ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا حَتَّى مَاتَ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 767

کتاب: حج کے مسائل باب: تمتع کے جائز ہونے کا بیان سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (حج میں) تمتع کا حکم قرآن میں نازل ہوا اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمتع کے ساتھ (حج) کیا پھر اس کے بعد قرآن نے اس سے نہیں روکا اور نہ اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی (لہٰذا تمتع اب بھی جائز ہے) یہ تو ایک صاحب نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا ہے۔
تشریح : ایک صاحب سے مراد سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں جن کی رائے تمتع کے خلاف تھی۔ سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس خیال کو ان کی رائے قرار دیا اور قرآن و حدیث کے خلاف اسے تسلیم نہیں کیا۔(راز)
تخریج : أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة 33 باب (فمن تمتع بالعمرة إلى الحج) ایک صاحب سے مراد سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں جن کی رائے تمتع کے خلاف تھی۔ سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس خیال کو ان کی رائے قرار دیا اور قرآن و حدیث کے خلاف اسے تسلیم نہیں کیا۔(راز)