كتاب الحج باب جواز حلق الرأس للمحرم إِذا كان به أذى ووجوب الفدية لحلقه وبيان قدرها صحيح حديث كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هذَا الْمَسْجِدِ، يَعْنِي مَسْجِدَ الْكُوفَةِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ (فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ) فَقَالَ: حُمِلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ قَدْ بَلَغَ بِكَ هذَا، أَمَا تَجِدُ شَاةً قُلْتُ: لاَ، قَالَ: صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ، وَاحْلِقْ رَأْسَكَ فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً، وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً
کتاب: حج کے مسائل
باب: عذر کی وجہ سے محرم سر منڈا سکتا ہے
عبداللہ بن معقل رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس مسجد میں حاضر ہوا ان کی مراد کوفہ کی مسجد سے تھی اور ان سے روزے کے فدیہ کے متعلق پوچھا انہوں نے بیان کیا کہ لوگ مجھے احرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور جوئیں (سر سے) میرے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فرمایا کہ میرا خیال یہ نہیں تھا کہ تم اس حد تک تکلیف میں مبتلا ہو گئے ہو تم کوئی بکری نہیں مہیا کر سکتے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں فرمایا پھر تین دن کے روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو ہر مسکین کو آدھا صاع کھانا کھلانا اور اپنا سر منڈوا لو کعب نے کہا تو یہ آیت خاص میرے بارے میں نازل ہوئی تھی اور اس کا حکم تم سب کے لئے عام ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة: 32 باب قوله (فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه)