کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب هل يؤاخذ بأعمال الجاهلية صحيح حديث ابْنِ مَسْعودٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَجُلٌ يا رَسُولَ اللهِ أَنُؤَاخَذُ بِما عَمِلْنا في الْجاهِلِيَّةِ قَالَ: مَنْ أَحْسَنَ في الإِسْلامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِما عَمِلَ في الْجاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَساءَ في الإِسْلامِ أُخِذَ بِالأَوَّلِ وَالآخِرِ
کتاب: ایمان کا بیان
باب: کیا قبول اسلام کے بعد زمانہ کفر کے اعمال کا مواخذہ ہوگا؟
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم نے جو گناہ جاہلیت کے زمانہ میں کئے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہم سے ہو گا؟ آپ نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہو گا اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہو گا۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 88 كتاب استتابة المرتدين: 1 باب إثم من أشرك بالله