اللولؤ والمرجان - حدیث 743

كتاب الحج باب تحريم الصيد للمحرم صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ، وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا، فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ، يَعْنِي؛ فَوَقَعَ سَوْطُهُ، فَقَالُوا لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ إِنَّا مُحْرِمُونَ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ فَعَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: كُلُوا وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ تَأْكُلُوا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَهُوَ أَمَامَنَا فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كُلُوهُ، حَلاَلٌ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 743

کتاب: حج کے مسائل باب: محرم کے لیے جنگلی شکار کی حرمت سیّدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے بعض تو ہم میں سے محرم تھے اور بعض غیر محرم میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر (جنگلی گدھا) سامنے تھا ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا (اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لئے انہوں نے کہا) لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کیوں کہ ہم محرم ہیں اس لئے میں نے وہ خود اٹھا لیا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا بعض نے تو یہ کہا کہ وہ (ہمیں بھی) کھا لینا چاہیے لیکن بعض نے کہا کہ نہ کھانا چاہیے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا آپ ہم سے آگے تھے میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھا لو یہ حلال ہے۔
تشریح : بظاہر اس حدیث میں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ عبارت نا تمام ہے لیکن یہاں لفظ اسی طرح ہیں۔ اس حدیث کو ابو عوانہ نے ابو داؤد الحرانی سے اور انہوں نے علی بن المدینی سے ان الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے کہ’’ اچانک ایک جنگلی گدھا(زیبرا) دیکھا تو میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور نیزہ اور کوڑا اٹھایا۔ کوڑا مجھ سے گر پڑا تو میں نے کہا مجھے پکڑاؤ،، جبکہ صحیح بخاری میں ایک دوسرے مقام (کتاب الہبۃ باب من استوہب من أصحابہ شیئا)پر یوں ہے کہ’’ میں کوڑا اور نیزہ بھول گیا میں نے ساتھیوں سے کہا کہ مجھے کوڑا اور نیزہ پکڑاؤ،، اور صحیح مسلم میں اس مقام پر لفظ یوں ہیں ’’ میں نے اپنے گھوڑے پر زین ڈالی اور اپنا نیزہ پکڑا پھر سوار ہوا تو میرا کوڑا مجھ سے گر گیا میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا جو کہ احرام میں تھے مجھے کوڑا پکڑاؤ،، تمام روایات کو ملانے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صحابی پہلے جب گھوڑے پر سوار ہوئے تو اپنا کوڑا اور نیزہ جلدی کی وجہ سے بھول گئے پھر جب یہ اشیاء اٹھا کر سوار ہوئے تو کوڑا گر گیا تھا۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 4 باب لا يعين المحرم الحلال في قتل الصيد بظاہر اس حدیث میں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ عبارت نا تمام ہے لیکن یہاں لفظ اسی طرح ہیں۔ اس حدیث کو ابو عوانہ نے ابو داؤد الحرانی سے اور انہوں نے علی بن المدینی سے ان الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے کہ’’ اچانک ایک جنگلی گدھا(زیبرا) دیکھا تو میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور نیزہ اور کوڑا اٹھایا۔ کوڑا مجھ سے گر پڑا تو میں نے کہا مجھے پکڑاؤ،، جبکہ صحیح بخاری میں ایک دوسرے مقام (کتاب الہبۃ باب من استوہب من أصحابہ شیئا)پر یوں ہے کہ’’ میں کوڑا اور نیزہ بھول گیا میں نے ساتھیوں سے کہا کہ مجھے کوڑا اور نیزہ پکڑاؤ،، اور صحیح مسلم میں اس مقام پر لفظ یوں ہیں ’’ میں نے اپنے گھوڑے پر زین ڈالی اور اپنا نیزہ پکڑا پھر سوار ہوا تو میرا کوڑا مجھ سے گر گیا میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا جو کہ احرام میں تھے مجھے کوڑا پکڑاؤ،، تمام روایات کو ملانے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صحابی پہلے جب گھوڑے پر سوار ہوئے تو اپنا کوڑا اور نیزہ جلدی کی وجہ سے بھول گئے پھر جب یہ اشیاء اٹھا کر سوار ہوئے تو کوڑا گر گیا تھا۔