کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب غلظ تحريم الغلول وأنه لا يدخل الجنة إلا المؤمنون صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: افْتَتَحْنَا خَيْبَرَ وَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلا فِضَّةً، إِنَّما غَنِمْنا الْبَقَرَ وَالإِبِلَ وَالْمَتاعَ وَالْحَوائِطَ، ثُمَّ انْصَرَفْنا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلى وادي الْقُرى وَمَعَهُ عَبْدٌ لَهُ يُقالُ لَهُ مِدْعَمٌ، أَهْداهُ لَهُ أَحَدُ بَني الضِّبابِ؛ فَبَيْنَما هُوَ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جاءَهُ سَهْمٌ عائِرٌ حَتّى أَصابَ ذَلِكَ الْعَبْدَ فَقالَ النَّاسُ: هَنيئًا لَهُ الشَّهادَةُ فَقالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَلى وَالَّذي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتي أَصابَها يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغانِمِ لَمْ تُصِبْها الْمَقاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نارًا فَجاءَ رَجُلٌ، حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بِشِراكٍ أَوْ بِشِراكَيْنِ، فَقالَ: هذا شَيْءٌ كُنْتُ أَصَبْتُهُ فَقالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : شِراكٌ أَوْ شِرَاكانِ مِنْ نارٍ
کتاب: ایمان کا بیان
باب: مال غنیمت چوری کرنا سخت حرام ہے اور جنت میں صرف ایماندار ہی جائیں گے
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم نے خیبر فتح کیا تو مال غنیمت میں ہمیں سونا اور چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے اونٹ سامان اور باغات ملے تھے پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی القری کی طرف لوٹے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مدعم نامی غلام تھا جو بنی ضباب کے ایک صحابی نے آپ کو ہدیہ میں دیا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ کسی نا معلوم سمت سے ایک تیر آ کر اس کو لگا لوگوں نے کہا مبارک ہو شہادت لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہرگز نہیں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر میں تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے یہ سن کر ایک دوسرے صحابی ایک یا دو تسمے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یہ میں نے اٹھا لئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی جہنم کا تسمہ بنتا۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 38 باب غزوة خيبر