اللولؤ والمرجان - حدیث 72

کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب بيان غلظ تحريم قتل الإِنسان نفسه وأن من قتل نفسه بشيء عذب به في النار، وأنه لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة صحيح حديثُ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَقى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلى عَسْكَرِهِ، وَمالَ الآخَرُونَ إِلى عَسْكَرِهِمْ، وَفي أَصْحابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ لا يَدَعُ لَهُمْ شاذَّةً وَلا فَاذَّةً إِلاَّ اتَّبَعَهَا يَضْرِبُها بِسَيْفِهِ، فَقالُوا ما أَجْزَأَ مِنّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَما أَجْزَأَ فُلانٌ؛ فَقالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَما إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنا صَاحِبُهُ قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّما وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذا أَسْرَعَ أسرع مَعَهُ؛ قَالَ فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَديدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ، وَذُبابَهُ بَيْنَ ثَدْييْهِ ثُمَّ تَحامَلَ عَلى نَفْسِهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ قَالَ: وَما ذَاكَ قَالَ: الرَّجُلُ الَّذي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَنا لَكُمْ بِهِ، فَخَرَجْتُ في طَلَبِهِ، ثُمَّ جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَع نَصْلَ سَيْفِهِ في الأَرْضِ، وَذُبابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فيما يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيما يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهْوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 72

کتاب: ایمان کا بیان باب: خود کشی کی سخت حرمت اور خود کشی کرنے والے کا عذاب جہنم میں مبتلا ہونا اور جنت میں سوائے مسلمان کے کسی کا نہ جانا سیّدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (اپنے اصحاب کے ہمراہ احد یا خیبر کی لڑائی میں) مشرکین سے مڈبھیڑ ہوئی اور جنگ چھڑ گئی پھر جب آپ (اس دن لڑائی سے فارغ ہو کر) اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنے پڑاؤ کی طرف تو آپ کی فوج کے ساتھ ایک شخص تھا لڑائی لڑنے میں اس کا یہ حال تھا کہ مشرکین کا کوئی آدمی بھی اگر کسی طرف نظر پڑ جاتا تو اس کا پیچھا کر کے وہ شخص اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیتا سہل رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق کہا کہ آج جتنی سر گرمی کے ساتھ فلاں شخص لڑا ہے ہم میں کوئی بھی اس طرح نہ لڑ سکا آپ نے اس پر فرمایا کہ لیکن وہ شخص دوزخی ہے مسلمانوں میں سے ایک شخص نے (اپنے دل میں) کہا اچھا میں اس کا پیچھا کروں گا (دیکھوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیوں دوزخی فرمایا ہے) بیان کیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ (دوسرے دن لڑائی میں موجود) رہا جب کبھی وہ کھڑا ہو جاتا تو یہ بھی کھڑا ہو جاتا اور جب وہ تیز چلتا تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلتا بیان کیا کہ آخر وہ شخص زخمی ہو گیا زخم بڑا گہرا تھا اس لئے اس نے چاہا کہ موت جلدی آ جائے اور اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو سینے کے مقابلہ میں کر لیا اور تلوار پر گر کر اپنی جان دے دی اب وہ صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں آپ نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟ انہوں نے بیان کیا کہ وہی شخص جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے، صحابہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بڑا شاق گذرا تھا میں نے ان سے کہا کہ تم سب لوگوں کی طرف سے میں اس کے متعلق تحقیق کرتا ہوں چنانچہ میں اس کے پیچھے ہو لیا اس کے بعد وہ شخص سخت زخمی ہوا اور چاہا کہ جلدی موت آ جائے اس لئے اس نے اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو اپنے سینے کے مقابل کر لیا اور اس پر گر کر خود جان دے دی اس وقت آپ نے فرمایا کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر اہل دوزخ کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل جنت میں ہوتا ہے۔
تشریح : راوي حدیث: سیّدنا سہل بن سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو العباس الساعدی تھی۔ ان کا نام حزن تھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر سہل رکھ دیا۔ بڑے مشہور صحابی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر ۱۵سال تھی۔ مدینہ منورہ میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے صحابی ہیں۔ ۹۱ ہجری کو وفات پائی۔ متعدد احادیث کے راوی ہیں۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 77 باب لا يقول فلان شهيد راوي حدیث: سیّدنا سہل بن سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو العباس الساعدی تھی۔ ان کا نام حزن تھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر سہل رکھ دیا۔ بڑے مشہور صحابی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر ۱۵سال تھی۔ مدینہ منورہ میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے صحابی ہیں۔ ۹۱ ہجری کو وفات پائی۔ متعدد احادیث کے راوی ہیں۔