کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب بيان الإيمان الذي يدخل به الجنة صحيح حديث أبي أيوبَ الأَنصاريّ رضي الله عنه أَنَّ رجلاً قال: يا رسول الله أخبرني بعمل يُدْخِلُني الجنة، فقال القوم: مَا لَهُ مَالَه فقال رسولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَرَبٌ مَّا لَهُ فقال النبيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تعبُدُ اللهَ لا تُشْرِكُ بهِ شيئًا وتُقيمُ الصَّلاةَ وَتُؤْتِي الزكاةَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ ذرْها قَال كأنّه كانَ عَلى رَاحِلَتِهِ
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کا بیان جس سے جنت میں داخل ہوگا
سیّدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نے کہا یا رسول اللہ کوئی ایسا عمل بتلائیں جو مجھے جنت میں لے جائے؟ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے؟ اسے کیا ہو گیا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں کیا ہو گیا ہے اس کی ضرورت ہے اس لیے پوچھتا ہے اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرو نماز قائم کرو زکوۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے چل اب نکیل چھوڑ دے۔
تشریح :
ذرہا: یعنی سواری کو چھوڑ دو تاکہ گھر کی راہ لے کیونکہ تمہاری کوئی مطلوبہ ضرورت باقی نہیں رہی یا شاید ایسا ہو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار تھے اور اس آدمی نے اس کی لگام پکڑ رکھی تھی تو جواب دینے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اب سواری کی (باگ) چھوڑ دو۔ (مرتبؒ)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 10 باب فضل صلة الرحم
ذرہا: یعنی سواری کو چھوڑ دو تاکہ گھر کی راہ لے کیونکہ تمہاری کوئی مطلوبہ ضرورت باقی نہیں رہی یا شاید ایسا ہو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار تھے اور اس آدمی نے اس کی لگام پکڑ رکھی تھی تو جواب دینے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اب سواری کی (باگ) چھوڑ دو۔ (مرتبؒ)