كتاب الصيام باب صوم يوم عاشوراء صحيح حديث مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَحْمنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ ابْنَ أَبِي سُفْيَانَ، يَوْمَ عَاشُورَاءَ، عَامَ حَجَّ، عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَة أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ: هذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يُكْتَبْ عَلَيْكُمْ صِيَامُهُ، وَأَنَا صَائمٌ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْ
کتاب: روزہ کے مسائل
باب: عاشورہ کے روزے کا بیان
حمید بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیّدنامعاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے حج کے موقعہ پر عاشوراء کے دن منبر پرسنا انہوں نے کہا کہ اے اہل مدینہ تمہارے علما کدھر گئے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ یہ عاشورا کا دن ہے اس کا روزے تم پر فرض نہیں ہے لیکن میں روزے سے ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے (اور میری سنت پر عمل کرے) اور جس کا جی چاہے نہ رہے۔
تشریح :
شاید سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی ہو کہ مدینہ والے عاشوراء کا روزہ مکروہ جانتے ہیں یا اس کا اہتمام نہیں کرتے یا اس کو فرض سمجھتے ہیں تو آپ نے منبر پر یہ تقریر کی۔(راز)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 69 باب صيام يوم عاشوراء
شاید سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی ہو کہ مدینہ والے عاشوراء کا روزہ مکروہ جانتے ہیں یا اس کا اہتمام نہیں کرتے یا اس کو فرض سمجھتے ہیں تو آپ نے منبر پر یہ تقریر کی۔(راز)