كتاب الزكاة باب الدعاء لمن أتى بصدقة صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ: اللهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلاَنٍ، فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ: اللهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
باب: صدقہ لے کر آنے والے کے لیے دعا کا بیان
سیّدناعبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب کوئی قوم اپنی زکوۃ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتی تو آپ ان کے لئے دعا فرماتے اے اللہ آل فلاں کو خیر و برکت عطا فرما میرے والد بھی اپنی زکوۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ اے اللہ آل ابی اوفی کو خیر و برکت عطا فرما۔
تشریح :
راوي حدیث: سیّدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو معاویہ تھی۔ بعض نے ابو محمد اور بعض نے ابو ابراہیم بیان کی ہے۔ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ ان کے والد علقمہ بن قیس اسلمی بھی صحابی تھے۔ حدیبیہ، خیبر اور بعد کے غزوات میں شریک رہے۔ حنین میں ہاتھ زخمی ہوا تھا۔ جس کا نشان آخر تک رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک مدینہ میں مقیم رہے۔ بعد میں کوفہ چلے گئے۔ وہیں ۸۶ ہجری کو وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 64 باب صلاة الإمام ودعائه لصاحب الصدقة
راوي حدیث: سیّدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو معاویہ تھی۔ بعض نے ابو محمد اور بعض نے ابو ابراہیم بیان کی ہے۔ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ ان کے والد علقمہ بن قیس اسلمی بھی صحابی تھے۔ حدیبیہ، خیبر اور بعد کے غزوات میں شریک رہے۔ حنین میں ہاتھ زخمی ہوا تھا۔ جس کا نشان آخر تک رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک مدینہ میں مقیم رہے۔ بعد میں کوفہ چلے گئے۔ وہیں ۸۶ ہجری کو وفات پائی۔