كتاب الزكاة باب ذكر الخوارج وصفاتهم صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِنَ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ؛ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرعَ بْنِ حَابِسٍ، وَزَيْدِ الْخَيْلِ، وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهذَا مِنْ هؤُلاَءِ قَالَ: فَبَلَغَ ذلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: أَلاَ تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، نَاشِزُ الْجَبْهَةِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، مُشَمَّرُ الإِزَارِ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ اتَّقِ اللهَ قَالَ: وَيْلَكَ أَوَلَسْتُ أَحَقُّ أَهْلِ الأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللهَ قَالَ: ثُمَّ وَلَّى الرَجُلُ قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلاَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ: لا، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ يُصَلِّي فَقَالَ خَالِدٌ: وَكَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ قُلُوبَ النَّاسِ، وَلاَ أَشُقَّ بُطُونَهُمْ قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ، وَهُوَ مُقَفٍّ، فَقَالَ: إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِي هذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ رَطْبًا، لاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ وَأَظُنُّهُ قَالَ: لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
باب: خوارج اور ان کے اوصاف کا بیان
سیّدناابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یمن سے سیّدناعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیری کے پتوں سے دباغت دئیے ہوئے چمڑے کے ایک تھیلے میں سونے کے چند ڈلے بھیجے ان سے (کان کی) مٹی بھی ابھی صاف نہیں کی گئی تھی راوی نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا عیینہ بن بدر اقرع بن حابس زید بن خیل اور چوتھے علقمہ تھے یا عامر بن طفیل آپ کے اصحاب میں سے ایک صاحب نے اس پر کہا کہ ان لوگوں سے زیادہ ہم اس سونے کے مستحق تھے راوی نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا تم مجھ پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ اس اللہ نے مجھ پر اعتبار کیا ہے جو آسمان پر ہے اور اس کی وحی میرے پاس صبح و شام آتی ہے راوی نے بیان کیا کہ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں دونوں رخسارپھولے ہوئے تھے پیشانی بھی ابھری ہوئی ہوئی تھی گھنی داڑھی اور سر منڈا ہوا تہبند اٹھائے ہوئے تھا کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ اللہ سے ڈرئیے آپ نے فرمایا افسوس تجھ پر کیا میں اس روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے کا سب سے زیادہ مستحق نہیں ہوں؟ راوی نے بیان کیا پھر وہ شخص چلا گیا سیّدناخالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں کیوں نہ اس شخص کی گردن مار دوں؟ آپ نے فرمایا نہیں شاید وہ نماز پڑھتا ہو اس پر سیّدناخالد نے عرض کیا کہ بہت سے نماز پڑھنے والے ایسے ہیں جو زبان سے اسلام کا دعوی کرتے ہیں اور ان کے دل میں وہ نہیں ہوتا آپ نے فرمایا مجھے اس کا حکم نہیں ہوا ہے کہ لوگوں کے دلوں کی کھوج لگاؤں اور نہ اس کا حکم ہوا ہے کہ ان کے پیٹ چاک کروں راوی نے کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (منافق) کی طرف دیکھا تو وہ پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا آپ نے فرمایا کہ اس کی نسل سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو کتاب اللہ کی تلاوت بڑی خوش الحانی کے ساتھ کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے وہ لوگ اس طرح نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے (سیّدناابو سعید کہتے ہیں کہ) اور میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا اگر میں ان کے دور میں ہوا تو ثمود کی قوم کی طرح ان کو بالکل قتل کر ڈالوں گا۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 61 باب بعث علي ابن أبي طالب عليه السلام وخالد بن الوليد رضي الله عنه إلى اليمن قبل حجة الوداع