كتاب الزكاة باب إِعطاء من سأل بفحش وغلظة صحيح حديث الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ مِنْهَا شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيِّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَقَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: خَبَأْنَا هذَا لَكَ قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: رَضِيَ مَخْرَمَةُ
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
باب: سخت لہجہ سے مانگنے والے کو بھی دینے کا بیان
سیّدنامسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی اللہ عنہ کو اس میں سے ایک بھی نہیں دی انہوں نے (مجھ سے) کہا بیٹے چلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلیں میں ان کے ساتھ چلا پھر انہوں نے کہا کہ اندر جاؤ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ میں آپ کا منتظر ہوں چنانچہ میں اندر گیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لایا آپ اس وقت انہی قباؤں میں سے ایک قبا پہنے ہوئے تھے آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لئے چھپا رکھی تھی لو اب یہ تمہاری ہے مسور نے بیان کیا کہ (میرے والد) مخرمہ رضی اللہ عنہ نے قبا کی طرف دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مخرمہ خوش ہوا یا نہیں؟
تشریح :
٭ سیّدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبدالرحمن تھی۔ صغار صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ہجرت کے دو سال بعد پیدا ہوئے۔ آٹھ ہجری کو فتح مکہ کے بعد ذوالحجہ کے مہینہ میں مدینہ تشریف لائے تھے۔ اس وقت چھ سال کے تھے۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک مدینہ رہے۔ بعد میں مکہ چلے گئے۔ ۶۴ہجری کو وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 19 باب كيف يقبض العبد والمتاع
٭ سیّدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبدالرحمن تھی۔ صغار صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ہجرت کے دو سال بعد پیدا ہوئے۔ آٹھ ہجری کو فتح مکہ کے بعد ذوالحجہ کے مہینہ میں مدینہ تشریف لائے تھے۔ اس وقت چھ سال کے تھے۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک مدینہ رہے۔ بعد میں مکہ چلے گئے۔ ۶۴ہجری کو وفات پائی۔