اللولؤ والمرجان - حدیث 627

كتاب الزكاة باب فضل التعفف والصبر صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخدْرِيِّ رضي الله عنه، أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ، سَأَلُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى نَفِدَ مَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُم، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 627

کتاب: زکوٰۃ کا بیان باب: صبر کرنے اور سوال نہ کرنے کا بیان سیّدناابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے انہیں دیا پھر انہوں نے سوال کیا اور آپ نے پھر دیا یہاں تک کہ جو مال آپ کے پاس تھا اب وہ ختم ہو گیا پھر آپ نے فرمایا کہ اگر میرے پاس کوئی مال و دولت ہو تو میں اسے بچا کر نہیں رکھوں گا مگر جو شخص سوال کرنے سے بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے سوال کرنے سے محفوظ ہی رکھتا ہے اور جو شخص بے نیازی برتتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے بے نیاز بنا دیتا ہے اور جو شخص اپنے اوپر زور ڈال کر بھی صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے صبر و استقلال دے دیتا ہے اور کسی کو بھی صبر سے زیادہ بہتر اور اس سے زیادہ بے پایاں خیر نہیں ملی۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 50 باب الاستعفاف عن المسئلة